پاکستان میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں بڑھنے لگیں، مزید 9 افراد جاں بحق، تعداد 144 ہو گئی

Last Updated On 18 April,2020 11:50 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں چند روز کے دوران تیزی سے اضافہ ہونے لگا، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 9 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 7638 تک پہنچ چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہلاکتوں اور مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 157 مریض سامنے آئے ہیں۔

 نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کی بات کی جائے تو 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 6416 لوگوں کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، اب تک ملک بھر میں 92 ہزار 548 افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

ملک بھر میں مریضوں کی بات کی جائے تو اس وقت مریضوں کی تعداد 7638 تک پہنچ چکی ہے، اس دوران 1832 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جبکہ 5806 مریض تاحال زیر علاج ہیں۔

چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں مریضوں کی بات جائے تو اس وقت پنجاب میں مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جہاں پر 3410 مریض ہیں۔

دوسرے نمبر پر صوبہ سندھ ہے جہاں پر مریضوں کی تعداد 2355 ہے، بلوچستان میں 335 ، خیبر پختونخوا میں 1077 ، اسلام آباد میں 163، آزاد کشمیر میں 48اور گلگت بلتستان میں 250 مریض ہیں۔

ملک بھر میں جاں بحق افراد کی بات کی جائے تو خیبرپختونخوا میں ہلاکتیں سب سے زیادہ ہیں، جہاں پر 50 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، سندھ میں 48 افراد خالق حقیقی سے جا ملے، پنجاب میں 37 افراد کورونا وائرس سے لڑتے لڑتے جانبرنہ ہو سکے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ایک، بلوچستان میں پانچ، گلگت بلتستان میں تین افراد دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آزاد کشمیر میں 9 ، بلوچستان میں 142، گلگت بلتستان 192، اسلام آباد میں 20، خیبر پختونخوا میں 216، پنجاب میں 672، سندھ میں 581 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹز کے مطابق کورونا وائرس کے سب سے زیادہ 21.13 فیصد کیسز لاہور میں ہیں، کراچی میں 15.13 فیصد اور راولپنڈی میں 4.11 فیصد مریض ہیں۔

سکیورٹی کی بات کی جائے تو چاروں صوبائی دارالحکومت لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، پاک فوج، پولیس اہلکار سمیت دیگر اہلکار اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں جو پہلے نہ تھے، اللہ کا شکر ہے بڑے نقصان سے بچ گئے ہیں۔ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہے لیکن خدشہ ہے کہ آئندہ ماہ 15 سے 20 مئی تک مشکل صورتحال ہو گی۔ فیصلہ کیا ہے لاک ڈاؤن کی کنڈیشن کم کر رہے ہیں۔

کورونا کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشکل صورتحال کے دوران ہسپتالوں پر پریشر بڑھے گا، آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا، ذخیرہ اندوزوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے، اپنی بساط کے مطابق معاشی ریلیف پیکیج دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کہا پاکستان میں کورونا وائرس سے حالات بدل رہے ہیں، دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تبدیلی آگئی ہے، پہلے یہ اندازہ تھا کہ 25 اپریل تک 50 ہزار مریض ہوں گے، آج تخمینہ لگا رہے ہیں 25 اپریل تک 12 سے 15 ہزار مریض ہوں گے، ہمارے ہسپتالوں میں سہولتیں موجود ہیں، اس ماہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی تمام تیاری مکمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مئی تک ہم کورونا سے لڑنے کیلئے مزید تیاری کرلیں گے، اندازہ ہے 15 سے 20 مئی تک کیس بڑھیں گے اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا، کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات بہتر ہیں، 13 مارچ تک 8 لاکھ لوگوں کی ایئرپورٹ پر سکریننگ کی گئی، چین سے پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کا دباؤ تھا، بر وقت اقدامات سے ایک بھی کورونا کیس چین سے نہیں آیا، ووہان سے پاکستانی طلبا کو واپس نہ لانے کا فیصلہ صحیح تھا۔

وزیراعظم نے مزید کہا لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے وقت سب سے پہلے غریب لوگ ذہن میں تھے، ہم نے فیصلہ کیا کہ آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے علما سے ملاقات کی، اس میں کافی چیزیں طے ہوئیں۔ صدرکی علما و مشائخ سے مشاورت قابل ستائش ہے، اپیل ہے تمام علما کرام طے شدہ طریقہ کار پر عمل کریں۔ میڈیا اور علمائے کرام عوام کو لاک ڈاؤن کے بارے میں بتائیں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو کہنا چاہتا ہوں کہ لاک ڈاؤن کیلئے عوام کو سمجھائیں، پولیس عوام کو ڈنڈے مارنے کے بجائے لاک ڈاؤن سے متعلق سمجھائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا بحران میں سب سے زیادہ خطرہ ذخیرہ اندوزی کا ہے، ذخیرہ اندوزی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی، آرڈیننس کے ذریعے سمگلرز کیخلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی، گندم سمگل اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اپنی بساط کےمطابق معاشی ریلیف پیکج دیا ہے، پاکستان میں 80 فیصد مزدور رجسٹر نہیں،ان تک مدد کیسے پہنچائے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مزدور رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ لوگوں کو بھوک سے بچانے کیلئے تعمیراتی شعبہ کھولنےکافیصلہ کیا۔ غریب لوگ سڑکوں پر آگئے تو لاک ڈاؤن کا مقصد ختم ہوجائےگا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مغرب میں سوشل سیکیورٹی ہے لیکن پاکستان میں نہیں۔ احساس پروگرام تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ ماضی میں پاکستان میں طبقاتی نظام پروان چڑھا۔ فیصلے کرتے وقت غریبوں کے مسائل مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ فیصلہ کیا ہے آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی کریں گے۔ سندھ نے دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ لاک ڈاؤن کیا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بہت سی مہم متاثر ہوئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کےپاس اختیارات ہیں۔ کچھ آبادیوں میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔

چین سے پاکستانی طلبہ کی واپسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چینی شہر ووہان سے پاکستانی طلبا کو واپس نہ لانے کا فیصلہ صحیح تھا۔ چین سے کورونا کا ایک بھی کیسز پاکستان نہیں آیا۔ کورونا سے سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی متاثر ہوئے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مارچ تک 8 لاکھ مسافروں کی ایئرپورٹس پر سکرینگ کر چکےہیں۔ کورونا وائرس اگر پھیلتا ہے تو سب لوگوں کو نقصان ہوگا۔ کورونا صرف پی ٹی آئی کےلوگوں کیلئے نہیں ہے۔ وباء پر سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ باہمی مشاورت سے فیصلے ہونے کےبعد دوسری جماعت کے لیڈر کچھ اور بیان دے دیتے ہیں۔ کہا گیا کہ حکومت چھپارہی ہے کہ لوگ کورونا سے زیادہ لوگ مر رہے ہیں۔ دو دن پہلے پڑھا کہ کراچی میں زیادہ لاشیں آنا شروع ہوگئی ہے۔ ایسی خبروں سے معاشرے میں خوف پھیلےگا۔ حکومت کو چھپانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث پولیو بھی پھیل سکتا ہے۔ وائرس کی وجہ سے 2 مہم نہیں چل سکی۔ دنیا میں صرف دو ممالک ہیں جہاں پولیو ہے۔ ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ لاک ڈاؤن ہوا تو سب کی توجہ کورونا پر ہوگئی۔


اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ عوام جب تک سماجی دوری نہیں اپنائے گی مرض پھیلتا جائے گا۔ ساؤتھ اورایسٹ کی گنجان آبادیوں میں کیسز بڑھنا تشویشناک بات ہے۔

اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کل ہم نے 2217 ٹیسٹ کیے، ٹیسٹ میں کورونا کے138 نئے مریض سامنے آئے۔ مریضوں کی کل تعداد 2355 ہوگئی ہے۔ کل ایک مریض دنیا سے رخصت ہوگیا۔

ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے، ساؤتھ اورایسٹ کے گنجان آبادیوں میں کیسز بڑھنا تشویشناک بات ہے، آج کھارادر، لیاری اور بھار کالونی میں زیادہ کیسز آئے ہیں، ہم کچی آبادیوں میں ٹیسٹ بڑھا رہے ہیں۔

سیّد مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ عوام جب تک سماجی دوری نہیں اپنائے گی مرض پھیلتا جائے گا، کل 11 مریض صحتیاب ہو کر گھروں کو چلے گئے، صحتیاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 592 ہوگئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعتوں کے 477 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، تبلیغی جماعتوں کے 123 افراد کے نتائج آنا باقی ہیں۔

ویڈو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ تاجروں سے آج ملاقات ہوئی، مراد علی شاہ تاجروں کو ہم سہولیات دینے کیلئے سفارشات مرتب کررہے ہیں، تاجروں نے بلا سود اورطویل دورانیے کے قرضوں کی درخواست کی۔

سیّد مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کافی حد تک کم ہوگئی ہیں، وفاقی حکومت کوکافی اسپیس مل گئی جس کا فائدہ عوام تک جانا چاہیے، تاجروں کو بلا سود قرضےدیئے جائیں۔

مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت سے درخواست کتے ہوئے کہا کہ تاجروں کو بلا سود قرضے دینے سے چھوٹے تاجروں کے مسائل حل ہونگے، مجھے امید ہے عوام اس وبا سے نجات کیلئے تعاون کریں گے۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چھوٹے تاجروں کو ہوم ڈلیوری کی اجازت دیدی۔

وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر حسین شاہ، امتیاز شیخ پر کمیٹی قائم کردی۔ کمیٹی24گھنٹوں میں تاجروں سے ملکر ایس او پیز بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سفارشات پر حکومت سے بات کرکے پھر ایس او پی کے تحت کام کرنے کی اجازت دیں گے۔ جس دن کپڑے کے دکانیں کھلیں گی اسی روز درزی اوران سے منسلک کاروبار کھولے جائیں گے۔ ایک ہی دن الیکٹرانک، اے سیز لگانےوالوں کی دکانیں بھی کھولیں گے۔ ایس آربی، صوبائی ایکسائزٹیکسزمیں کاروباری لوگوں کو بڑی رعایت دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مزید 11 مریض صحت یاب ہو گئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں کورونا کے 138 نئے کیس سامنے آگئے۔ سندھ حکومت نے چوبیس گھنٹوں کے دوران 1666 ٹیسٹ کئے۔

ٹویٹ کے دوران انہوں نے لکھا کہ مزید 11 کورونا کے مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد صحت یاب افراد کی تعداد 592 ہو گئی، صوبے بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 48 ہے۔

کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر سٹی کورٹ کے ڈسٹرکٹ ویسٹ کے مجسٹریٹ کو عملہ سمیت قرنطینہ کردیا گیا۔

عدالتی ذرائع کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ کی والدہ کو کورونا وائرس ہوا ہے،جوڈیشل مجسٹریٹ اور عملے کے کورونا ٹیسٹ کے نمونے بھی لے لئے۔

عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حفاظتی اقدامات کے پیش نظر جج کے پورے عملے کو قرنطینہ کیا گیا ہے، دیگر ججز کے بھی کورونا وائرس ٹیسٹ کروایا جائے گا۔ سٹی کورٹ میں کورنا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کمیٹی کا ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران صوبائی وزراء راجہ بشارت،،میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر یاسمین راشد، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، کمشنر لاہور ڈویژن، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری سپیشلائزڈہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن،سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر، سیکرٹری اطلاعات، عسکری حکام اور متعلقہ افسران نے ا جلاس میں شرکت کی۔

سینئر ممبر بور ڈ آف ریونیو، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، چیف ایگزیکٹو آفیسر اربن یونٹ، سیکرٹری لوکل گورنمٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ،ڈی جی پی ڈی ایم اے،سیکرٹری منصوبہ بندی وترقیات،سیکرٹری محنت، سیکرٹری انڈسٹریز،سیکرٹری فوڈ،سیکرٹری زراعت اور چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے بھی ویڈیولنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لیا گیا، لاک ڈاؤن میں توسیع کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر بھی غورکیا گیا۔ ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کیلئے حفاظتی کٹس کی دستیابی اور خریداری سے متعلقہ امور پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ پنجاب کو بریفنگ دی گئی کہ پنجاب میں 24 گھنٹے کے دوران کورونا کے 78 نئے کیس سامنے آئے ہیں پنجاب میں اب تک کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد3465 ہے، 24 گھنٹے کے دوران پنجاب میں ایک متاثرہ مریض جاں بحق ہوا ہے۔

مزید برآں کورونا وائرس کے پیش نظر قومی اسمبلی کے سیشن کے لیے قائم کمیٹی کا پہلا اجلاس بُلا لیا گیا۔ کمیٹی کا اجلاس سیّد فخر امام کی صدارت میں 21 اپریل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا۔

کمیٹی اسمبلی کے ورچوئل اجلاس کے لیے قواعد میں ترمیم تجویز کرے گی۔ کمیٹی اپنی رپورٹ اسپیکر قومی اسمبلی کو جلد از اجلد پیش کرے گی۔ کمیٹی کے ممبران وڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بھی کمیٹی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اُدھر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ تینوں سرحدوں (ایران، افغانستان اور بھارت) سے آنیوالوں کو دو دن قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔

وزیراعظم کے ہمراہ میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتےدو ہزار مسافر جو آئے تھے ان میں صرف 40 کے رزلٹ مثبت آئے۔ آئندہ ہفتے میں پرائیوٹ ائیرلائنز سے بھی پاکستانی واپس آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹنگ اور قرنطینہ کی تعداد بڑھانے پر اوورپاکستانی واپس آسکتےہیں۔ رواں ہفتے آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے پاکستانی واپس آئیں گے۔ کچھ ممالک میں پی آئی اے کی رسائی ممکن نہ تھی۔

معاون خصوصی برائے قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ تمام فیصلے صوبوں کی مشاورت سے ہورہےہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونی والی اموات کورونا سے نہیں ہوئی، صرف 15 اموات پر تحقیقات ہورہی ہے۔ خدشا تھا کہ 25 اپریل تک کورونا کے کیسز میں اضافہ ہوگا۔ کھانسی ،نزلہ اور زکام میں سماجی دوری اختیار کرنی چاہیئے۔ ہیلتھ سسٹم پر ہم بوجھ نہیں ڈالنا چاہتےہیں۔ آج ہم اس وقت مشکل حالات میں نہیں ہے جتنے میں ہو سکتے تھے۔ سارے صوبوں سے اعدادوشمار آتے ہیں ۔ روزانہ کی بنیاد پر گلوبل ڈیٹا کو دیکھتےہیں۔

وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر 10 گنا زیادہ سامان مہیا ہوگا۔ موجودہ صورتحال میں بیروزگارہونیوالوں کی امداد کریں گے۔ آئندہ ماہ قرضہ حسنہ سے متعلق بھی اسکیم لائیں گے۔ آئندہ دو ہفتے میں چھوٹے کاروبار سے متعلق بھی پروگرام لائیں گے۔ آئندہ دو ہفتے میں بجلی کے بلوں میں امداد سے متعلق اسکیم لائیں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے منصوبہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ سیاست سے بالا تر ہوکر عوام کے مفاد میں فیصلے کرتے رہیں گے۔ ٹی وی پر سیاست ہورہی ہے لیکن ہونی نہیں چاہیئے۔ فیصلہ سازی باہمی مشاورت سے ہورہی ہے، فیصلے سیاست سے نہیں ہو رہےعوام کیلئے ہو رہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ لاکھوں ٹیسٹ کٹس موجود ہیں، افرادی قوت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ صحت کی سہولیات اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھائی جارہی ہے۔ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مرحلہ وار روزگار کو ریلیف دیں گے۔ بات اب غریب طبقے سے نکل کر متوسط طبقے تک پہنچ گئی ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن مکمن نہیں ہے۔ کوشش کررہےہیں ایسا نظام لایا جائے جس میں مشکلات کم ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن سے بے روز گاری میں اضافہ ہوا، بیماری سے بچنا ہے ساتھ ساتھ روزگار کو بھی بچاناہے، غریب اوردیہاڑی دار طبقے کیساتھ ہمدردی ہے، ان کا درد سمجھ سکتے ہیں، لوگوں کے روزگارکامسئلہ اس طرح حل کرنا ہے کہ کورونا بھی نہ بڑھے۔ لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے کوشاں ہیں۔