کورونا وائرس مزید 88 زندگیاں نگل گیا، ایک روز میں ریکارڈ 9809 افراد صحتیاب

Last Updated On 13 June,2020 11:13 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جس کے بعد ملک بھر میں مصدقہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 32 ہزار 405 تک پہنچ گئی ہے جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 88 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ جبکہ 9809 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو آیا تھا اور اب اس وبا کو ساڑھے 3 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابتدا میں اس کے پھیلاؤ میں کمی رہی لیکن اب صورتحال تشویش ناک ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 6 ہزار 472 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ 88 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، 24 گھنٹوں میں 29850 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جو ایک روز کے دوران کیے گئے ریکارڈ ٹیسٹ ہیں۔ اب تک ملک بھر میں 8 لاکھ 39 ہزار 19 افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

ملک بھر میں جاں بحق افراد کی تعداد کی بات کی جائے تو اب تک 2ہزار 551 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، ایک لاکھ 32 ہزار 405 افراد میں مصدقہ کیسز ہیں جن میں سے 50 ہزار 56 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

صوبوں کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو اس وقت پنجاب میں سب سے زیادہ کیسز ہیں، صوبہ پنجاب میں 50 ہزار 87 افراد مہلک وباء کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اس وقت 31589 مصدقہ کیسز ہیں جبکہ 17560 افراد صحت یاب ہو چکےہیں جبکہ 938 افراد چل بسے ہیں۔

سندھ میں اس وقت کیسز کی تعداد 49256 ہے، 25ہزار 350 مصدقہ کیسز ہیں، 23113 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، صوبے میں 793 افراد خالق حقیقی سے جا ملے ۔

خیبرپختونخوا کی بات کی جائے تو کیسز کی تعداد 16415 ہے، 11701 مصدقہ کیسز ہیں، 4072 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، 642 افراد وباء سے لڑتے لڑتے چل بسے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کی بات کی جائے تو 7 ہزار 163 افراد کورونا کا شکار ہو چکے ہیں، 1671 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ مصدقہ کیسز کی تعداد 5421 ہے۔

گلگت بلتستان کی بات کی جائے تو 1044 افراد میں کنفرم مریض ہیں، ان میں سے 676 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں جبکہ 352 مصدقہ کیسز ہیں۔ 16 افراد زندگی ہار چکے ہیں۔ بلوچستان میں 7866 افراد کورونا کا شکار ہو چکے ہیں، 5064 مصدقہ کیسز ہیں، 2722 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ صوبے میں 80 افراد چل بسے ہیں۔

ریاست آزاد جموں کشمیر کی بات کی جائے تو 574 افراد وباء کا نشانہ بن چکے ہیں، ان میں سے 242 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، جبکہ 321 مصدقہ کیسز ہیں، جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہے۔

ملک بھر میں جہاں کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں وہیں پر حوصلہ افزاء خبر یہ ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 9 ہزار 809 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

شاہد آفریدی بھی کورونا وائرس کا شکار

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر شاہد آفریدی بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے۔ جس کے بعد انہوں نے انہوں نے قوم سے دعا کی اپیل کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے تصدیق کی کہ جمعرات سے طبیعت خراب ہے، جسم میں درد ہے۔ بدقسمتی سے میرا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے۔ قوم سے دعائے صحت کی اپیل ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی سے رابطہ کیا ہے، آرمی چیف نے کورونا وائرس کا شکار شاہد آفریدی سے ان کی طبیعت پوچھی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے شاہد آفریدی کی جلد سے جلد صحتیابی کیلئے دعا کی اور ان کو آرام کرنے اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔

لیگی صدر شہباز شریف کی اہلیہ میں بھی وباء کی تصدیق

اُدھرپاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کا بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ خادم اعلیٰ پنجاب کو جان بوجھ کر نیب اور عدالت میں بڑے رش میں لے جا یا گیا۔ جس کی وجہ سے وہ کورونا وائرس کے مرض میں مبتلا ہوئے۔

ٹویٹر میں تہمینہ درانی نے مزید لکھا کہ اپنے لیے نہیں مجھے رونا ہے کہ ملک کی اکثریت کے حامل لوگ کورونا ٹیسٹ کرانے کی سکت نہیں رکھتے۔ میں ان کے لیے بھی دعا گو ہوں۔

سابق وزیراعظم میں کا بھی کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا۔ سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد میں اپنے گھر میں خود کو قرنطینہ کرلیا۔

یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد کی لیبارٹری سے کورونا کا ٹیسٹ کرایا جس میں سابق وزیر اعظم میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

سابق وزیراعظم کے بیٹے علی قاسم گیلانی نے کورونا وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا نیب میں پیشی اور انتقامی کارروائی کی وجہ سے میرے والد کورونا وائرس کا شکار ہوئے، گیلانی کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے ذمہ دار بھی وزیر اعظم عمران خان اور قومی احتساب بیورو (نیب) ہیں۔

اب سختی کرنے کا وقت آ گیا، سلیکٹو لاک ڈاؤن کرینگے: وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ آئندہ سے عوامی مقامات پر کسی کو ماسک کے بغیر نہیں جانے دینگے۔ سختی کرنے کا وقت آ گیا، وباء کا پھیلاؤ روکنا ہے، جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے، انہیں ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے۔ جولائی کے ماہ میں وائرس بڑھے گا،کافی مسئلے مسائل ہونگے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ کورونا وائرس کی صورتحال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے، پاکستان سنگارپور، نیوزی لینڈ جیسا ہوتا تو لاک ڈاؤن کرنا آسان ہوتا، پاکستان جیسے ملک کے لیے لاک ڈاؤن نہیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، تاثر تھا لاہور میں پھر لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے، لاک ڈاؤن کا مطلب پوری معیشت کو بند کرنا ہے۔ پچیس فیصد لوگ غربت سے نیچے گزار رہے ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا تھا، نیو یارک نے بھی ہمارے ساتھ لاک ڈاؤن کیا، وہاں دیوالیہ نکل گیا، ہمیں بھی بجٹ بنانے میں مشکلات آئی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دیہاڑی دار لوگ بیروز گار ہو جاتے ہیں، آمدنی نہ آنے کی وجہ سے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے، جس کے باعث ہمارے جیسے ملک میں ایک ہی حل وہ ہے سمارٹ لاک ڈاؤن۔

انہوں نے کہا کہ ملک بند ہو جائے تو معیشت تباہ ہو جاتی ہے، بھارت اور بنگلا دیش میں بھی حالات خراب ہیں، جتنی دیر آپ ملک کو بند کرتے ہیں اتنی معیشت تباہ ہوتی جا رہی ہے۔ جولائی کے ماہ میں وائرس بڑھے گا،کافی مسئلے مسائل ہونگے

عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام نے احتیاط نہ کی تو آگے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ملک اسی وقت چل سکتا ہے جب عوام ذمہ داری لے۔ ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا، اگر احتیاط نہ کریں گے تو کیسز تعداد سے پھیلیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں زیادہ لوگ بیمار ہو گئے تو ہمارے پاس ہسپتالوں میں زیادہ سہولتیں نہیں ہیں، ماضی میں کسی نے نہیں سوچا ہسپتالوں کا۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ہاٹ سپاٹ (جہاں سے زیادہ کیسز سامنے آئیں گے) علاقے ڈھونڈیں گے اور پھر وہاں پر سخت لاک ڈاؤن کر دینگے۔ کسی بھی جگہ پرشہری کوبغیرماسک کے داخل نہیں ہونے دیں گے۔

ایس او پیز کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رضا کاروں کے ذریعے ایس او پیز پر عمل کرائیں گے، ایس اوپیزپرانتظامیہ،ٹائیگرفورس عملدرآمد کرائے گی، اب ہمیں سختی کرنی ہے، کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، اگرکنسٹریکشن سائٹ پرلوگ احتیاط نہیں کریں گے توبند ہوجائے گی۔

اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ صوبے میں کورونا کی صورتحال بتاتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 10 ہزار بیڈز دستیاب ہیں، اس وقت 3 ہزار 55 مریض داخل ہیں جن میں 215 تشویشناک اور 193 وینٹی لیٹرز پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ضروری طبی سہولیات سے آراستہ ایک ہزار بیڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے امریکا سے ٹرائل انجکشن منگوانے کی بھی اجازت دی ہے۔

وزیر اعظم کے فوکل پرشن برائے کورونا وائرس ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس سے زیادہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کے لیے ایک جدید سوفٹ ویئر تیار کیا ہے۔ اس سوفٹ ویئر سے انتظامیہ کو اسمارٹ لاک ڈاؤن یا سخت پابندیوں پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔

پنجاب میں مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا: وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ
صوبے میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کے بعد وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں مکمل لاک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران صوبے میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں مکمل لاک ڈاون نہیں کیا جائے گا۔ ایس او پیز پر عملدرآمد سے متعلق مزید پابندیاں لگائی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور سمیت کسی بھی ضلعی کو مکمل لاک ڈاون نہیں کیا جائے گا۔ شہروں کو ٹاون کی سطح پر لاک ڈاون نہیں کیا جائے گا۔

لاہور کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بڑھتے ہوئے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بڑھتے ہوئے کیسز کی تعدا د کے بعد لاہور میں بھی صرف ریڈ زون بنائے جائیں گے۔ علاقوں کو لاک ڈاون کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں مارکیٹیوں کو بند کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا جبکہ ایک تجویز یہ بھی تھی کہ مارکیٹوں کو بند کرنے کی بجائے ایک وارننگ مزید دینے دی جائے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں لاہور میں کورونا ایس او پیز کی پابندیاں مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ لاہور سمیت پنجاب میں جہاں ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہے سخت ایکشن لیا جائے۔ لاہور سمیت پنجاب میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز روکنے کے لئے خصوصی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا عوام کو ماسک، سماجی فاصلہ اور دیگر احتیاطی تدابیر پر ہر صورت عملدرآمد کرنا ہوگا۔ اپوزیشن کا کام صرف تنقید کرنا ہے ہم تنقید سے گھبرانے والے نہیں، حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اس کے باوجود حالات کنٹرول میں ہیں، عثمان بزدار پنجاب کو ایک زبردست ٹیم کے ساتھ اچھے انداز میں چلا رہے ہیں۔

Advertisement