اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان خطے کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد ون ونڈو آپریشن ہے۔ اتھارٹی تمام صوبوں اور وزارتوں سے رابطے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک اتھارٹی کے ذریعے تمام پروجیکٹ ہینڈل ہو سکیں گے۔ منصوبوں پر ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کو بھاگنا نہیں پڑے گا۔ چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے پراجیکٹس پر دستخط ہو چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سی پیک پر کام مزید تیز کرنے کا مینڈیٹ دیا اور کسی کام میں رکاوٹ پر خود رہنمائی کی پیشکش کی۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کہیں کام رکنا نہیں چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ کمیونی کیشن انفراسٹرکچر اور انرجی کے کئی منصوبے جاری ہیں۔ سی پیک انرجی کے 17 میں سے 9 پروجیکٹ مکمل ہو چکے جبکہ آٹھ پروجیکٹس پر کام تیزی سے مکمل ہو رہا ہے۔
چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باوجود سی پیک کے تمام منصوبوں پر کام جاری ہے۔ چینی سٹڈی گروپ کیساتھ مل کر زرعی تحقیق پر کام کر رہے ہیں۔ چینی کمپنیاں کارپوریٹ فارمنگ میں بھی دلچسپی لے رہی ہیں۔ ہمارے بزنس ہاؤسز اور چائنیز کمپنیاں مل کر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک پر سیاسی اور عسکری قیادت کی یکساں ترجیحات ہیں۔ انفراسٹرکچر انرجی سے بڑھ کر صنعتی ترقی پر جا رہے ہیں۔ سی پیک کے تحت اب زراعت کی جانب بھی بڑھیں گے۔ سی پیک سائنس ٹیکنالوجی جوائنٹ ورکنگ گروپ بن چکا ہے جبکہ ان منصوبوں میں سیاحت کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
منصوبے پر جاری ترقیاتی کاموں کے بارے میں بتاتے ہوئے چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ ڈی آئی خان موٹروے پر کام جاری ہے جسے ژوب تک لے کر جائینگے جبکہ ہوشاب سے آواران کی سڑک پر کام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ 9 میں سے 3 سپیشل اکنامک زونز ابتدائی ترجیحات میں ہیں۔ رشکئی کے اکنامک زون کیلئے ایک ہزار ایکڑ زمین لے چکے ہیں۔ رشکئی پر ترقیاتی معاہدے کی تمام رسمی کارروائی مکمل ہو گئی ہے۔ فیصل آباد میں سپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا ہے۔ کراچی کے نزدیک دھابیجی اکنامک زون کا ٹینڈر کل کھلے گا جس میں کمپنیاں دلچسپی کا اظہار کر رہی ہیں۔
پاکستان میں توانائی منصوبوں پر بات کرتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے بتدریج سستی بجلی کی جانب بڑھنا ہے۔ ہائیڈل پاور سے ماحول دوست اور سستی انرجی حاصل کریں گے۔ درآمد شدہ کوئلے کے بجائے زیادہ سے زیادہ مقامی کوئلےکے ذریعے سستی بجلی بنائیں گے۔