کراچی: (دنیا نیوز) گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے، پاک فوج، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ مل کر شہر کو صاف کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق گورنرسندھ عمران اسماعیل کی زیرصدارت کراچی کے مسائل سے متعلق اعلی سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران وفاقی وزیرعلی زیدی ،چیئر میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران میئر کراچی وسیم اختر، پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ شہر کی مجموعی صورتحال، نکاسی آب،صفائی اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے دوران این ڈی ایم اے کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل ندیم افضل نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کراچی کے لئے بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ شہر کے مسائل کے مستقل حل کے لئے وزیراعظم نے سمری منظور کی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کسی بھی صورت میں کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی، معاشی و اقتصادی حب کے حامل شہر کی ترجیحی بنیادوں پر ترقی کے وژن پر گامزن ہیں۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ این ڈی ایم اے، پاک فوج ، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر شہر کو صاف کرے گی، ہر مون سون میں شہر کے نشیبی علا قوں کا ڈوبنا افسوناک ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ کراچی سے کچرا نہیں اٹھایا جارہا تو ذمہ داری صوبائی حکومت یا کے ایم سی کی ہے، وزیر اعظم کراچی کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں لیکن وہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کراچی میں براہ راست کام نہیں کراسکتے۔
کراچی میں منظور کالونی، محمود آباد، چنیسرگوٹھ اور اطراف کے علاقوں میں دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کراچی سے کچرا نہیں اٹھایا جارہا تو ذمہ داری صوبائی حکومت یا کے ایم سی کی ہے، چنیسر گوٹھ کا ایم پی اے ٹی وی پر بڑی باتیں کرتا ہے لیکن صوبے میں کام نہ ہونے کے برابر ہے، ہم نے نالوں کی صفائی کرائی تھی جس سے اتنا مسئلہ نہیں ہوتا، امید تھی کہ صفائی کا عمل جاری رہے گا لیکن ایسا نہیں ہوا جس کی وجہ سے بارش کے بعد کراچی کی حالت ابتر ہوگئی۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ شاہین گراؤنڈ سے کچرا ہم نے گزشتہ سال اٹھایا تھا، صوبائی وزیر تعلیم بھی اسی حلقے کے ہیں، ٹی وی پر روز آکر بیانات دیتے ہیں، صفائی کرانے کے بعد امید تھی کہ علاقے کو مینٹین کرلیں گے مگر ایسا نہیں ہوا، وزیراعظم کراچی کی بارے میں فکر مند رہتے ہیں لیکن وزیراعظم اٹھارویں ترمیم کے بعد کراچی میں براہ راست کام نہیں کراسکتے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے 12 سال سے سندھ حکومت میں ہیں، بلاول کے صوبے میں سیلاب آیا ہوا ہے اور وہ لاہور میں سالگرہ منا رہے ہیں، بلاول زرداری نے ایک دن زندگی میں کام نہیں کیا انہیں ورثے میں پیسے ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی وجہ سے ہوا، انہوں نے اسامہ بن لادن کو پیسے دیے اور منی لانڈرنگ کی، ایف اے ٹی ایف کے بل پاس ہوگئے ہیں اب یہ لوگ سوچ رہے ہیں کہ کس دیوار پر سر ماریں، یہ لوگ این آر او مانگ رہے ہیں مگر اپوزیشن کو این آر او نہیں ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کراچی کو صاف کرنے کا ٹاسک دیا ہے، میں اختیارات کی بات پر 60 سے 70 فیصد مئیر سے اتفاق کرتا ہوں، مئیر کراچی کہتے ہیں کہ ان کے پاس فنڈ نہیں تو تسلیم کرلیتے ہیں مگر اختیارات ان کے پاس ہیں، 160 ملی میٹر بارش میں کراچی نہیں ڈوبا تھا، ہم نے کراچی کے برساتی نالوں سے کچرا اٹھوایا، کچرا روڈ کے سائیڈ پر اس لیے رکھا کہ ہمیں جی ٹی ایس کا نہیں پتا تھا، جو لسٹ ہمیں سندھ حکومت نے دی اس مقام پر دو بلڈنگز بنی ہوئی ہیں، میں نے تمام بل نیشنل اسمبلی میں جمع کروائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ کیماڑی پورٹ کے اندر نہیں ہوا، پورٹ کے قریب کے گھروں میں کچھ نہیں ہوا، صرف ایک گلی میں سویا بین کی بدبو پھیلی، پورٹ سے دور کے علاقے متاثر ہوئے قریب کا کوئی علاقہ متاثر نہیں ہوا، ہائیڈروجن سلفائیڈ کا واقعہ نیویارک میں بھی ہوا تھا، یہ گیس ہوا سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں کیماڑی میں سویابین نہیں تھی ہائیڈروجن سلفائیڈ تھی۔