آرمی چیف اور بلاول بھٹو کا ٹیلی فونک رابطہ، کراچی واقعہ پر بات چیت

Published On 20 October,2020 08:31 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں کراچی واقعہ پر بات چیت کی گئی ہے۔

اس بات کا دعویٰ پیپلز پارٹی کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیا گیا ہے۔ ان ٹویٹس میں لکھا گیا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دوران گفتگو کراچی واقعہ پر گفتگو کی۔

پیپلز پارٹی ٹویٹر اکاؤنٹ کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی واقعہ کا نوٹس لینے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کیا اور شفاف انکوائری پر ان کے احکامات کو بھی سراہا۔

خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے کور کمانڈر کو اس کی انکوائری کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے حکم دیا ہے کہ واقعہ کی فوری انکوائری کرکے حقائق سامنے لائے جائیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کور کمانڈر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ واقعہ کی انکوائری رپورٹ جلد از جلد بھجوائی جائے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف مزار قائد کے اندر نعرہ بازی اور اس کی حرمت پامال کرنے پر ایف آئی آر درج کرتے ہوئے سندھ پولیس نے انہیں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عدالت نے ضمانت پر ان کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس افسران چھٹی پر جا رہے ہیں، ان کی عزت کا سوال ہے: بلاول بھٹو

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ کل کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔ پولیس کی عزت نہیں رہے گی تو کیسے کام کرے گی؟ پولیس افسران چھٹی پر جا رہے ہیں، ان کی عزت کا سوال ہے۔

کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مزار قائد پر نعرے لگانے پر طوفان کھڑا کر دیا گیا۔ عمران خان بھی جب وہاں جاتے تھے تو ایسے ہی نعرے لگتے تھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کل کا واقعہ ناقابل برداشت ہے جس میں بہت ساری ریڈ لائنز کراس کی گئیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کہ رات کے دو بجے آئی جی سندھ مشتاق مہر کی رہائشگاہ کا گھیراؤ کرنے والے اور انھیں وہاں سے لے جانے والے دو افسران کون تھے؟ پولیس کی عزت نہیں رہے گی تو کیسے کام کرے گی؟

 

Advertisement