وزیراعظم نے ایاز صادق کے منفی بیان کو عوامی سطح پر اٹھانے کی ہدایت کردی

Published On 02 November,2020 06:41 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے لیگی رہنما سردار ایاز صادق کے قومی سلامتی کے منافی بیان کو عوام سطح پر بھرپور طریقے سے اٹھانے کی ہدایت کر دی ہے۔

تفصیل کے مطابق وزیراعظم کے زیر صدارت ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی، معاشی صورتحال اور اپوزیشن کے جلسوں کے مدنظر آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق سپیکر قومی اسمبی ایاز صادق کے بیان کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وزیراعظم نے ایاز صادق کے منفی بیان کو عوامی سطح پر اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عوام فوج سے پیار کرتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فوج مخالف بیانیہ پر (ن) لیگ میں تقسیم ہے۔ حکومتی بیانیہ اور اقدامات کو موثر طورپر اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے اس موقع پر عوامی فلاح کے منصوبوں کو بھی تیز کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے اجلاس میں موجود ارکان اسمبلی کو بھی متحرک کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا مقصد صرف این آر او حاصل کرنا ہے۔ اپوزیشن اور پاکستان کے مفادت الگ الگ ہیں۔ اپوزیشن کی کرپشن کو عوام میں زیادہ سے زیادہ بے نقاب کیا جائے۔

دوسری جانب وزیراعظم کے زیر صدارت ایک اور اہم اجلاس ہوا جس میں قومی یکساں نصاب تعلیم سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یکساں نصاب کا مقصد طلبہ میں تجزیاتی اور تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اس کا اطلاق ملک کے تمام نجی، سرکاری سکولوں اور دینی مدارس پر بھی ہوگا۔ اسلامیات پہلی سے بارہویں جماعت تک علیحدہ مضمون ہوگی۔

اجلاس کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ اقلیتی طلبہ کے لیے مذہبی تعلیمات کے نام سے ایک الگ مضمون متعارف کیا گیا۔ تعلیم کے شعبے میں طبقاتی تقسیم ختم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یکساں نظام تعلیم ناصرف دور جدید کا تقاضا ہے بلکہ ہر بچے کا بنیادی حق ہے۔ نئی نسل کو خاتم النبین ﷺ کی حیات مبارکہ اور سنت کے متعلق مکمل آگاہی ہونی چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حضرت محمد ﷺ ہی ہمارے رول ماڈل ہیں اور ان کی سنت ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ قومی پالیسی سے تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے تمام طبقات کو بااختیار بنانے کے مساوی مواقع فراہم ہوں گے۔ اس نظام کی کامیابی تدریسی عملے کے انتخاب اور استعداد کار میں اضافے پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کی بدولت پاکستان میں معیاری تعلیم کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ یکساں نظام تعلیم خطے کے دیگر ممالک کے لیے قابل تقلید مثال قائم کرے گا۔
 

 

Advertisement