نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کو گرفتار کر لیا

Published On 29 December,2020 08:51 pm

لاہور: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف کو گرفتار کر لیا ہے۔

نیب کی جانب سے خواجہ آصف کی گرفتاری آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں عمل میں لائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق خواجہ آصف کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لیگی رہنما خواجہ آصف کو نیب راولپنڈی آفس منتقل کر دیا گیا ہے جہاں میڈیکل بورڈ نے ان کا طبی معائنہ کیا۔ 2 رکنی میڈیکل بورڈ نے خواجہ آصف کو صحت مند قرار دے دیا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹروں نے ان سے سوال کیا کہ آپ کو کوئی خطرناک بیماری تو نہیں؟ اس کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے شوگر ہے نہ بلڈ پریشر اور نہ ہی دل کا مسئلہ ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف کو اسلام آباد سے اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ چیئرمین نیب نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ خواجہ آصف کو کل احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا جائے گا۔ جبکہ سفری ریمانڈ کے بعد انھیں لاہور منتقل کر دیا جائے گا۔

نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے سے قبل خواجہ آصف کے اثاثے 51 لاکھ روپے تھے، جو 2018ء تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد 221 ملین تک پہنچ گئے۔

نیب کے مطابق خواجہ آصف نے اپنے ملازم طارق میر کے نام پر بے نامی کمپنی بنائی۔ طارق میر کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔ اس کے علاوہ خواجہ آصف بیرون ملک ملازمت سے آمدن کا ثبوت نہیں دے سکے۔

مشیر داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے نیب کی جانب سے لیگی رہنما کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ آصف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے۔ ذرائع آمدن کا ثبوت دینا ہوتا ہے۔ وہ اپنی جائیداد سے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔

شہزاد اکبر نے یہ باتیں دنیا نیوز کے پروگرام دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ گفتگو کرتے ہوئے کیں۔ مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما خواجہ آصف دبئی کی کمپنی سےتنخواہ لیتے تھے۔ وہ بیرون ملک تنخواہ کا ثبوت نہیں دے سکے۔ اگر آمدن جائز ہے تو پھر ثبوت بھی ہونا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز خود سزا یافتہ ہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ خواجہ آصف کو اغوا کیا گیا، مضحکہ خیز ہے۔ کیلبری کوئین جو مرضی کہیں، ان کی باتیں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔