لاہور: (محمد اشفاق) سابق وزیر قانون اور معروف قانون دان ایس ایم ظفر رضائے الہٰی سے انتقال کر گئے۔
مرحوم ایس ایم ظفر عرصہ دراز سے شدید علیل تھے، مرحوم کی عمر 93 برس تھی، مرحوم 1975ء میں صدر لاہور ہائیکورٹ بار منتخب ہوئےاور 1979ء میں سپریم کورٹ بار کے صدر بنے۔
ایس ایم ظفر کی نماز جنازہ کل بعد نماز عصر تقریباً سوا چار بجے جامع مسجد اے بلاک کینال ویو سوسائٹی میں ادا کی جائے گی، ایس ایم ظفر کے انتقال پر سپریم کورٹ، ہائیکورٹ کے ججز کے ساتھ ساتھ وکلا برداری، سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
مرحوم ایس ایم ظفر 6 دسمبر 1930ء کو رنگون برما میں پیدا ہوئے تھے، سینئر ایڈووکیٹ اور سابق وزیر قانون کی کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے، اس کے علاوہ وہ قومی اور بین الاقوامی امور پر ملکی اور غیر ملکی جرائد میں مضامین بھی لکھا کرتے تھے۔
سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے وزیر قانون تھے، 19ستمبر 1965ء کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اُنہوں نے جنگ بندی کی قرارداد کو مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط کرایا تھا، مرحوم نے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن سے بھی خطاب کیا تھا۔
سینئر ایڈووکیٹ ایس ایم ظفر 35 برس کی عمر میں ایوب کابینہ میں قانون و پارلیمانی امور کے مرکزی وزیر بنے، کئی اہم ملکی اور بین الاقوامی مقدموں میں کامیابی بھی حاصل کی، وہ 2003ء سے 2012ء تک سینیٹ کے ممبر رہے، 2004ء سے 2012ء تک ہمدرد یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں بھی ادا کیں۔
سابق وزیر قانون اور سینئر ایڈووکیٹ ایس ایم ظفر کو 2011ء میں صدارتی ایوارڈ نشان امتیاز سے نوازا گیا تھا، ایس ایم ظفر نے 2014ء میں وکالت کو خیرباد تو کہہ دیا مگر قانونی معاملات میں بدستور وکلاء کی رہنمائی کرتے رہے، ایس ایم ظفر نے قانون سیاست اور ملکی معاملات پر بہت سی کتب بھی تحریرکیں۔