محققین کا کہنا ہے کہ تقریباً پچاس سال بعد جنوبی ایشیاء کی 30 فیصد آبادی ہولناک گرمی کا سامنا کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
لاہور: (ویب ڈیسک) غیر ملکی محقیقن نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی گرمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مستقبل میں پیش آنے والے شدید خطرے سے آگاہ کر دیا ہے۔ جرمن تشریاتی ادارے میں چھپنے والی اس دہلا دینے والی رپورٹ کے مطابق مستقبل میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء کے متعدد علاقوں کا درجہ حرارت 6 درجے تک بڑھنے کا خطرہ موجود ہے۔ اگر ایسا ہو گیا تو لوگوں کو سایہ دار جگہوں پر بھی جینا مشکل ہو جائے گا۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا رہا تو عین ممکن ہے کہ جنوبی ایشیاء میں انسانوں سے آباد کئی علاقے ویران ہو جائیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کئی علاقوں میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے شہر سبی کا درجہ حرارت رواں برس 52 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ سائنسدانوں نے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح زمین کا درجہ حرارت بتدریج گرم ہو رہا ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 2100ء میں جنوبی ایشیائی ملکوں کے بعض حصے انسانی آبادیوں سے محروم ہو جائیں گے۔ پاکستانی شہر سبّی کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگلی تین دہائیوں میں پاکستان، بھارت اور بنگلا دیش میں انتہائی گرمی پڑنے کا خطرہ ہے جس سے اناج کیلئے زرخیز علاقے بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ مستقبل میں ان علاقوں میں ہولناک گرم لُو چلنا شروع ہو جائے گی۔ برصغیر کے گنجان آباد دیہات اس شدید گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے اور اتنے شدید گرم موسم میں زندگی کا بچنا محال ہو جائے گا۔