سونا کیسے وجود میں آیا؟ ہزاروں سال بعد انکشاف

Published On 20 Oct 2017 07:42 PM 

سونا دنیا کی سب سے بڑی تجارتی شے ہے۔ کسی ملک کے سونے کے ذخائر ہی سے اس کی کرنسی کی قدروقیمت کا تعین ہوتا ہے۔

لاہور: (ویب ڈیسک) رواں سال امریکی خلاء بازوں نے 130 ملین سال پہلے ایک دوسرے سے متصادم ہونے والے دو ستاروں کے ٹکراؤ کے سگنل کو پکڑا تھا۔ اس ٹکراؤ کا جھٹکا اتنا طاقتور تھا کہ اس نے خلاء کو ہلا دیا تھا اور قوت ثقل کی لہریں بھی پیدا کیں تھیں۔ جب ان لہروں نے اپنا رخ زمین کی جانب کیا تو سائنسدانوں اور خلاء بازوں نے اپنے مشاہدے میں  تصادم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی چمک کو دیکھا۔ اس چمکدار روشنی کی لہروں میں انہوں نے کئی دھاتیں دیکھیں جن میں سونا، چاندی اور پلاٹینیم شامل تھے۔

سونا کی تیاری کیلئے سینکڑوں سال سے کیمیا دان سخت محنت کر رہے تھے تاہم اس سائنسی مشاہدے کے ساتھ یہ راز بھی افشاں ہوا ہے کہ سونے جیسی قیمتی دھات درحقیقت دو نیوٹرون ستاروں کے درمیان ٹکراؤ کے بعد وجود میں آئی۔ یہ ستارے تصادم کے بعد ہر طرف پھیل گئے جس کے بعد یہ بڑے بڑے ٹھوس اجسام کے ساتھ ملتے گئے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسا عمل جس میں دو ستاروں کا شدت سے ٹکراؤ ہوتا ہے، اس انتہائی جوہری ردعمل سے پیدا ہونے والی روشنی میں بھاری دھاتیں جیسے سونا یا پلاٹینیم وغیرہ موجود ہوتا ہے، اور یہ قیمتی دھاتیں ستاروں کے اربوں ذرات میں سے ایک ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ آج تک گریویٹیشنل ویوز کی تخلیق کے صرف 4 واقعات کے بارے میں ہی جان سکے ہیں جو بلیک ہولز کے آپس میں ملنے کی وجہ سے پیدا ہوئی تھیں جبکہ دو نیوٹرون ستاروں کے آپس میں ٹکرانے سے کشش ثقل کی لہروں کی تخلیق کا عمل تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق کہنا ہے کہ واقعے سے ہیوی میٹلز جیسا کہ سونے،پلاٹینیم اور یورینیم کی تخلیق کے اس دعوے کہ بھی تصدیق ہو گئی ہے جس کے مطابق یہ دھاتیں نیوٹرون ستاروں کے ٹکرانے سے پیدا ہوتی ہیں۔

 

صرف اس ایک واقعے کی وجہ سے زمین سے 10 گنا زیادہ سونا اور پلاٹینیم پیدا ہوا ہے۔ نیوٹرون سٹارز کے ٹکرانے کا یہ واقعہ 13 کروڑ نوری سال کی دوری پر پیش آیا۔زمین پر اسکے سگنلز 17 اگست کو پہنچے۔ سائنسدانوں نے بتایا تھا کہ کشش ثقل کی لہریں دو نیوٹرون ستاروں کے آپس میں ٹکرانے سے پیدا ہوتی ہیں۔ ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ ایونٹ سے آئن سٹائن کی یہ تھیوری بھی سچ ثابت ہو گئی ہے۔