بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین میں ایک ایسا روبوٹ تیار کیا گیا ہے جو صرف تین سکینڈز میں بچوں کی آنکھوں زبان، چہرے، ہاتھ اور پیروں کا معائنہ کر کے کسی ممکنہ مرض سے خبردار کرتا ہے۔
روبوٹ میں جدید کیمرہ اور تھرمامیٹر نصب ہے جو بخار اور دیگر امراض کو نوٹ کرسکتے ہیں۔ اس روبوٹ کا مقصد ڈاکٹر یا تربیت یافتہ سٹاف کم ہونے کی صورت میں مرض کی موجودگی کے شک کو ظاہر کرنا اور اس سے ڈاکٹروں کو آگاہ کرنا ہے۔
پروفیسر کیرن پینیٹا نے روبوٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسی آبادی کے لیے ایک اہم ایجاد ہے جہاں تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی کمی ہوتی ہے۔ ایسے روبوٹ سے کسی جگہ مرض کے پھیلنے اور وبا کے پھوٹنے پر بھی نظر رکھی جا سکتی ہے۔
روبوٹ کی قیمت 6 ہزار سے 8 ہزار امریکی ڈالر (8 سے 10 لاکھ پاکستانی روپے) ہے اور اس کا قد 100 سینٹی میٹر کے لگ بھگ ہے۔ روبوٹ ڈیٹا آن لائن مجاز اداروں اور ڈاکٹروں تک بھیج سکتا ہے۔
اس روبوٹ کو واک لیک روبوٹ کا نام دیا گیا ہے جو 2 سال سے لیکر 6 سال کی عمر تک کے بچوں کا چیک اپ کرتا ہے۔ روبوٹ ہر روز 2000 بچوں کا معائنہ کر رہا ہے جو طلبہ صبح سکول آتے ہیں اور روبوٹ سے معائنہ کرانے کے بعد کمرہ جماعت میں داخل ہوتے ہیں۔
واک لیک کو کارٹون طرز کا بنایا گیا ہے اس کا جسم چوکور ہے اور چہرے پر ایک طرح کی مسکراہٹ ہے۔ کمرہ جماعت میں داخل ہونے سے قبل ہر بچہ روبوٹ کے سامنے جا کھڑا ہوتا ہے اور معائنہ کراتا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جیسے ہی یہ کسی مرض کی علامت مثلاً آنکھوں میں سرخی یا منہ میں چھالے وغیرہ دیکھتا ہے یہ فوری طور پر پاس ہی موجود انسانی نرس کو خبردار کرتا ہے۔
دوسری طرف دنیا بھر کے ماہرین نے ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ بعض نے اسے بہت اہم اختراع اور کئی ماہرین نے اسے بچوں کی تعلیم میں خلل کے مترادف قرار دیا ہے۔