امریکا: سنیپ چیٹ پر پابندی لگانے کا بل سینیٹ میں پیش

Last Updated On 02 August,2019 07:12 am

نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا میں سینیٹ میں سنیپ چیٹ پر پابندی لگانے کا بل پیش کر دیا گیا۔ یہ بل سینیٹر جوش ہالوے کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایپ پر پابندی لگائی جائے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سینیٹر جوش ہالوے نے کہا ہے کہ ’سنیپ چیٹ‘ کے سنیپ سٹریک نامی فیچر پر پابندی لگائی جائے جس میں استعمال کرنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ 24 گھنٹوں میں تصویر کو لازمی پوسٹ کریں۔ فیچر پر پابندی پیش کیے گئے بل کی شق ہے جس کو ’سوشل میڈیا ایڈکشن ریڈکشن ٹیکنالوجی‘ (سمارٹ) ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔

جوش ہالوے کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو عادی بنانے اور دھوکا دینے کے طریقوں کی روک تھام کیلئے قوانین بنانا بہت ضروری ہے۔

یاد رہے کہ’سنیپ سٹریک‘ فیچر ان دنوں کا حساب رکھتا ہے جب ایک صارف دوسرے کو تسلسل کے ساتھ تصاویر بھیجتا ہے۔ اگر ایک صارف اس فیچر کو چوبیس گھنٹے میں ایک بار بھی استعمال نہیں کرتا تو یہ فیچر ایپ سے غائب ہو جاتا ہے۔

’سنیپ چیٹ‘ نے ویب سائٹ پر فارم بھی دیا ہوا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ان کا سٹریک فیچر غلطی سے غائب تو نہیں ہو گیا۔

امریکی سینیٹر جوش ہالوے کے بل میں ’سنیپ چیٹ‘ کے خود کار طریقے سے چلنے والے فیچر کو بھی بند کرنے کی شق شامل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ صارف سکرول کرتا جائے اور مواد ختم ہی نہ ہو۔ کمپنی کو خود سے طے کرنا ہوگا کپ سکرولنگ ایک حد کے بعد رک جائے۔ اس وقت دنیا میں سنیپ چیٹ کے بیس کروڑ تیس لاکھ فعال صارفین ہیں۔

امریکا میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے گروپ ’انٹرنیٹ ایسوسی ایشن‘ کے صدر مائیکل بیکرمین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’سنیپ چیٹ‘ جیسی کمپنیوں نے آن لائن صحتمندانہ سرگرمیوں کیلئے بھاری سرمایہ کاری کی ہے اور پالیسی بنانے کے لیے کوئی تجویز ہے تو وہ ’شواہد‘ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ روئٹرز نے ’سنیپ چیٹ‘ سے ان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا مگر جواب موصول نہ ہوا۔