اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے پب جی گیم پر پابندی کے خلاف درخواست پردلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت کے دوران جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی اے کو چاہیے تھا ماہر نفسیات کو بلاتے ان سے رائے لیتے کہ اس کا اثر کیا ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ گیم پر پابندی آپ نے قانون کی کس شک کے تحت لگائی۔
پی ٹی اے وکیل نے بتایا کہ اس میں اسلام کے خلاف کچھ میٹریل نظر آیا جس کی وجہ سے پابندی لگائی، عدالت نے کہا کہ بتائیں میٹریل جو اسلام کے خلاف ہے، کہاں آپ نے میٹنگ مینٹس میں لکھا ہے، جو بھی ایکشن لینا ہے آپ نے اس پر اپنا مائنڈ اپلائی کرنا ہے اور اس کو لکھنا ہوتا ہے، یہ کہہ کر پھر تو جتنی گیمز جتنا میٹریل سب پر پابندی لگا دیں، پی ٹی اے وکیل نے کہا کہ پب جی گیم میں کچھ غیر اخلاقی سین بھی آتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ ہر چیز دوسری طرف میں ڈال دیں، سی پی او کل کہے گا کہ سارا کچھ بند کردو تو کیا آپ بند کردیں گے؟ کوئی جو مرضی کہے پی ٹی اے نے اپنا مائنڈ بھی اپلائی کرنا ہوتا ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے پی ٹی اے وکیل سے کہا کہ آپ نے کہا درخواستیں آ گئی ہیں تو بند کر دیتے ہیں، کسی شکایت میں بتائیں جہاں کہا گیا ہو کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے؟ پی ٹی اے وکیل نے کہاکہ صورتحال ایسی بن گئی تھی کہ پب جی معطل کرنا پڑی، جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ صورتحال نہیں قانون کے مطابق آپ نے فیصلہ کرنا ہے، گیمز تو شاید اس سے بھی زیادہ وائلنٹ موجود ہیں۔
پب جی کمپنی وکیل نے کہا کہ ہم نے پی ٹی اے کے 9 جولائی کے اجلاس میں شرکت کی، ہمیں پی ٹی اے نے سماعت کا بتایا لیکن وہاں گئے تو مشاورتی اجلاس ہوا، دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔