ٹک ٹاک کا پاکستانی حکام سے رابطہ، تحفظات دور کرنیکی پیشکش

Published On 10 October,2020 06:09 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان کی طرف سے غیر اخلاقی مواد کو جواز بنا کر گزشتہ روز ٹک ٹاک کو بند کر دیا گیا تھا جس کے بعد مختصر ویڈیوز شیئر کرنے کی سوشل ایپ نے ملکی انتظامیہ کیساتھ رابطہ کر کے تحفظات دور کرنے کی پیش کش کی ہے۔

ایک نیوز ایجنسی کے سوالات کے جواب میں ٹک ٹاک انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کسی ایسے نتیجے پر پہنچ جائے گی جس سے ٹک ٹاک ایپ پاکستان میں پھر سے کام کرنا شروع کر دے۔

پی ٹی اے کے ایک اعلٰی افسر نے بھی بات کرتے ہوئے ٹک ٹاک کی طرف سے رابطے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اگر ایپ انتظامیہ اپنے غیر قانونی مواد کی روک تھام کا نظام بہتر کر لے تو پی ٹی اے اسے بحال کر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں مواصلات کے ریگولیٹری ادارے پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد کے خلاف معاشرے کے مختلف طبقات کی شکایات کے پیش نظر، پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو بلاک کرنے کے لیے ہدایات جاری کردی ہیں۔

کمپنی کے ترجمان نے نیوز ویب سائٹ کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ انتظامیہ ٹک ٹاک سروس کی تمام مارکیٹس میں مقامی قوانین کی پابندی کے لیے پرعزم ہے ۔ ہم پی ٹی اے سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں اور اب بھی ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ کسی ایسے نتیجے پر پہنچ جائیں گے جس کی وجہ سے ہم ملک کی تخلیقی اور متحرک کمیونٹی کی خدمت جاری رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان بھر میں ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی عائد

ٹک ٹاک انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایپلی کیشن میں ایک محفوظ اور مثبت ماحول کو قائم رکھنا کمپنی کی اولین ترجیح ہے۔ ہمارے پاس ایک متحرک نظام موجود ہے جس کے تحت یقینی بنایا جاتا ہے کہ یہ پلیٹ فارم صارفین کے لیے محفوظ اورخوش گوار رہے اور اس میں ایسا آسان طریقہ کار بھی شامل ہے جس کے تحت ہمارے قواعد کی خلاف ورزی پر مبنی مواد کو رپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اردو میں کمیونٹی گائیڈ لائنز بھی موجود ہیں۔

ٹک ٹاک کی گائیڈ لائنز کیا ہیں؟

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ٹک ٹاک پر تھپڑ مارنے جیسا مذاق کرنا اور اسے پوسٹ کرنا منع ہے۔ جی ہاں یہ اور اس طرح کی بے شمار گائیڈ لائنز کمپنی کی طرف سے جاری کی گئی ہیں تاہم ان پر عمل درآمد کم ہی نظر آتا ہے۔

اسی طرح پی ٹی اے کی جانب سے جس مواد پر اعتراض کیا جاتا ہے جیسے فحاشی یا ’غیر اخلاقی مواد‘ اس کے حوالے سے ٹک ٹاک کی گائیڈ لائنز کی فہرست میں کوئی خاص ہدایات موجود نہیں ہیں، تاہم کسی نابالغ کو جنسی رغبت کی بات چیت میں شامل کرنے والا مواد ٹک ٹاک کی ممنوعہ فہرست میں شامل ہے۔

یاد رہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے رواں سال 20 جولائی کو ایک اور ایپ بیگو پر بھی  غیر اخلاقی، فحش، اور غیر مہذب  مواد کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک کو بھی حتمی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔

کمپنی نے کی طرف سے اردو میں فراہم کردہ گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہےکہ ہم اپنی کمیونٹی کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے مواد بشمول ویڈیو، آیڈیو، تصویر، اور متن کو ہٹا دیتے ہیں، اور کسی سنگین یا بار بار خلاف ورزیوں میں ملوث اکاؤنٹس کو معطل کر دیتے یا اس پر مستقل پابندی عائد کر دیتے ہیں۔ مخصوص صورت حال میں ہم ایک قدم مزید آگے جائیں گے اور اپنی کمیونٹی کو محفوظ رکھنے کے لیے متعلقہ قانونی حکام کو اکاؤنٹس کی رپورٹ کریں گے۔

کمپنی کے مطابق ہم خطرناک افراد یا اداروں کو دہشت گردی، جرم، یا دیگر کسی قسم کے رویوں جو نقصان کا باعث بن سکیں کے فروغ کے لیے اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ جب تحفظ عامہ کو کوئی نمایاں خطرہ لاحق ہوتا ہے، تو ہم متعلقہ اکاؤنٹ پر پابندی لگا کر اور متعلقہ قانونی حکام سے تعاون کر کے مسئلے کو حل کرتے ہیں۔

خطرناک اداروں میں متشدد انتہا پسند ادارے، قتل عام کرنے والے، انسانی سمگلنگ، انسانی اعضا کی سمگلنگ، اسلحے کی سمگلنگ، منشیات کی سمگلنگ، جعل سازی، بھتہ خوری، سائبر کرائم میں ملوث افراد اور افشائے راز کی دھمکی دینے والے شامل ہیں۔

کمپنی کی گائیڈ لائنز میں غلط خبریں دینا، کسی دوسرے کا نام وغیرہ استعمال کرنا، نفرت انگیز مواد یا جعل سازی پر مبنی مواد پوسٹ کرنا منع ہے۔ اسی طرح بچوں کے حوالے سے جنسی جرائم کی روک تھام کرنا بھی کمپنی کی گائیڈ لائنز میں موجود ہے۔

کیا ٹک ٹاک کو بحال کیا جا سکتا ہے؟

اس حوالے سے ایک ویب سائٹ کے رابطہ کرنے پر پی ٹی اے کے اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کی طرف سے رابطہ کرنے کے بعد اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹک ٹاک سے مزید بات چیت کی جائے گی اور انہیں پاکستانی صارفین کی شکایات اور خدشات سے آگاہ کیا جائے گا۔ اگر اس بات چیت کے نتیجے میں ٹک ٹاک انتظامیہ اپنا رویہ تبدیل کرنے پر آمادہ ہو گئی تو پاکستان میں اسے واپس بحال کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل جمعے کو اپنی پریس ریلیز میں پی ٹی اے نے کہا تھا کہ معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے اس ایپ پر موجود مواد کے خلاف شکایات کی گئی تھیں۔ادارے کی جانب سے ٹک ٹاک پر شائع کیے جانے والے مواد اور اس حوالے سے شکایات کی نوعیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایپلی کیشن کو حتمی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

پریس ریلیز کے مطابق ٹک ٹاک کو جواب دینے اور غیر قانونی آن لائن مواد کو متحرک انداز میں روکنے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار وضع کرنے کی خاطر کافی وقت دیا تھا، تاہم یہ ایپ ان ہدایات پر پوری طرح عمل درآمد نہیں کر سکی۔اس کے بعد ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔