کیا زیادہ کیلے کھانے سے انسان مر سکتا ہے؟

Published On 16 Sep 2015 05:13 PM 

کئی سالوں سے یہ نظریہ عام ہے کہ زیادہ کیلے کھانے سے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے کیونکہ کیلوں میں موجود پوٹاشیم کی زیادتی انسانی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔

لاہور: (ویب ڈیسک) کیلے دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا پھل ہے جس میں وٹامنز اور معدنیات قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں، لیکن کیا آپ نے سوچا ہے کہ اس سے ہماری جان بھی جا سکتی ہے؟۔ اس خیال کو ایک مشہور شخص کارل پلنگٹن نے پھیلایا تھا۔ موصوف نے فرمایا تھا کہ اگر کوئی بھی شخص چھ سے زیادہ کیلے کھائے گا تو اس کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ 
واضع رہے کہ کیلے میں قدرتی طور پر پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو ہمارے جسمانی نظام کیلئے بہت ہی اہم ہے۔ ایک جوان شخص کو ایک دن میں 3500 ملی گرام پوٹاشیم لینی چاہیے۔ ایک 125 گرام وزن کے کیلے میں 450 ملی گرام پوٹاشیم ہوتی ہے۔ یعنی ایک جوان شخص دن میں کم از کم ساڑھے سات کیلے کھا سکتا ہے۔ 
برطانی نشریاتی ادارے کے مطابق لندن کے سینٹ جارج ہسپتال کی معالج کیتھرین کولنز کا کہنا ہے کہ ایک صحت مند شخص کے لئے کیلے نقصان دہ نہیں ہیں۔ پوٹاشیم ہمارے لئے بے حد اہم ہے کیونکہ اس سے نہ صرف ہمارے دل کی دھڑکن ٹھیک رہتی ہے بلکہ ذیابیطس کو کنٹرول میں رکھنے میں بھی یہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم اگر اس کی مقدار بہت زیادہ یا بہت کم ہو جائے تو دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر گردے کے مرض میں مبتلا افراد کو ایسی خوراک سے دور رہنے کا کہا جاتا ہے جس میں پوٹاشیم کی بڑی مقدار ہو۔