اوہائیو (نیٹ نیوز ) ماں نے بیٹی کو کینسر کی مریضہ مشہور کیا اور ہزاروں ڈالر وصول کئے، بیٹی نے جھوٹ کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔ ایک ماں نے اپنی سات سالہ بیٹی کو نشہ آور ادویات دے کر گنجا کر کے ہمسایوں میں اسے جان لیوا کینسر کی مریضہ مشہور کر دیا تھا۔ ماں نے ہمسایوں سے مدد کے نام پر ہزاروں ڈالر جمع کیے لیکن اب بیٹی نے اپنے بچپن کے اس جھوٹ کے بارے میں سب کو بتا دیا ہے۔
21 سالہ ہنہ ملبرینٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی ماں تھریسا نے اس کی جھوٹی بیماری کا ڈرامہ رچا کر ہمسایوں سے 23,000 پاؤنڈ لے لیے تھے۔ وہ بیٹی کے کیموتھراپی کے سیشنز کا بہانہ کرتی اور ہنہ کو سرجیکل ماسک پہننے پر بھی مجبور کرتی۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی بیٹی کو بھی یہ باور کرایا تھا کہ اب وہ بس چند ہفتوں کی مہمان ہے حالانکہ وہ اتنی چھوٹی تھی کہ اس بیماری کی پیچیدگیوں کو سمجھنے سے بھی قاصر تھی۔ امریکہ میں اوہائیو سے تعلق رکھنے والی ہنہ نے اب جا کر سب کو بتایا ہے کہ اس کے بچپن میں اس کی ماں نے پوری کمیونٹی یہاں تک کہ اپنے شوہر اور بچوں سے بھی جھوٹ بولا تھا۔
ہنہ نے بتایا کہ اس کی ماں اسے 7 سال کی عمر میں معمولی کھانسی اور بخار کا چیک اپ کرانے ڈاکٹرز کے پاس لے گئی۔ اس نے بتایا کہ جب اسے سکیننگ کے لیے بھیجا گیا تو اس کی ماں نے گھر کے دیگر افراد کو بتایا کہ اسے ریڑھ کی ہڈی کا کینسر ہے۔ اس نے کہا یہ معیادی ہو سکتا ہے۔
اور میرا باپ یہ سن کر سخت تکلیف دہ کیفیت میں تھا۔ “ہنہ نے بتایا کہ دوسرے لوگوں کے جراثیموں سے بچاؤ کا کہہ کر وہ اسے ہر وقت سرجیکل ماسک پہنے رکھنے کو کہتی۔اس کا کہنا تھا کہ “والدہ کے مطابق علاج کے مہنگے ترین اخراجات کے لیے چرچ کو فنڈ دینے والے افراد کا تعاون بہت اہم رہا۔ اس مقصد کے لیے مجالس منعقد کی جاتیں اور میرے لیے دعائیں کروائی جاتیں۔ مجھے اس قسم کی ہمدردیوں سے نفرت تھی لیکن میری ماں فنڈ جمع ہونے پر ان کی بہت شکرگزار تھی ۔ وہ مجھے میری ملین ڈالر بے بی کہہ کر بلایا کرتی لیکن تب میں اس کی بات کا مطلب نہ سمجھ پاتی تھی۔” گھر میں اس کی مناسب دیکھ بھال کے لیے ایک نرس اور منتظم کا اہتمام بھی کیا گیا لیکن اسے اس سب سے ہمیشہ الجھن محسوس ہوتی تھی۔ وہ اسے کیموتھراپی کے لیے لے جاتی تو اس کے سر میں شدید درد رہنے لگا اور ہر وقت تھکن کا احساس ہوتا۔
نہ کو اس کی ماں کی طرف سے ادویات کا کہہ کر اس کی جگہ نشہ آور ادویات دی جاتیں۔ ہنہ نے بتایا کہ ایک دن نیند کھلنے پر مجھے اپنی کمر کے نچلی طرف بینڈیج کا احساس ہوا۔ ماں کا کہنا تھا کہ نرس بیتھ نے کینسر والی جگہ پر پٹی باندھ دی ہے۔ بیتھ اس کے بعد باقاعدگی سے آتی، گرچہ میں نے اسے کبھی نہیں دیکھا تھا لیکن میں جب جاگتی تو بینڈیج موجود ہوتی جو کہ بیتھ کیا کرتی تھی۔
ہنہ کے علاج کے لیے اس کے چرچ اور سکول نے ہزاروں ڈالرز کی امداد دی۔ان میں وہ معذور لڑکی بھی شامل تھی جو اپنے لیے وہیل چیئر خریدنا چاہتی
ھی لیکن اس نے اپنی رقم ہنہ کے علاج کے لیے دے دی۔اس کی ماں کا یہ فراڈ اس وقت کھلا جب ہنہ کی سکول ٹیچر نے غور کیا کہ عام کینسر کے مریضوں کے برعکس اس کے بال کیمو تھراپی کے بعد پھر سے بڑھ رہے تھے اور اس طرح وہ اس بارے میں مشکوک ہوگئی۔
جب معاملہ کھلا تو تھریسا نے تسلیم کیا کہ کینسر کی بیماری خودساختہ تھی اور اس نے23,000 پاؤنڈ کی رقم کمیونٹی سے لی تھی۔پیشی کے موقع پر 35 سالہ تھریسا نے اپنے بچاؤ کے لیے درخواست بھی دی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا اور اسے 6 ماہ یعنی آدھے سال کی سزا سنائی گئی۔