لاہور: (ویب ڈیسک) یوں تو خلاء میں بسنے کی تیاریاں دنیا بھر میں زورو شور سے جاری ہیں اور اس کے لیے امریکا، چین، روس سمیت مختلف ممالک بڑھ چڑھ کر کردار ادا کر رہے ہیں، تاہم ایک حیران خبر نے سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے، تاریخ میں پہلی بار خلاء میں بچوں کی زچگی کے مشن پر کام شروع ہو گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خلاء میں بچوں کی زچگی کے مشن پر کام شروع ہو گیا ، آئندہ بارہ سال کے اندر اندر خلاء میں بچے کی پیدائش کا عمل مکمل ہو جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو 24 سے 36 گھنٹے کے مشن پر مدار میں قائم خلائی سٹیشن پر روانہ کیا جائے گا۔’اسپیس بورن‘ کے چیئرمین ڈاکٹر ایلبرٹ کا کہنا ہے کہ 2031ء تک خواتین خلا میں بچے پیدا کر سکیں گی، جس کا مقصد خلا میں انسانی آبادی کے تصور پر تحقیق کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہرین جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس مشن پر تحقیق کررہے ہیں، تجربے کے لیے ایک کے بجائے درجنوں حاملہ خواتین کو میڈکل اسٹاف اور ڈاکٹروں کے ہمراہ خلا میں بھیجا جائے گا۔
ڈاکٹر ایلبرٹ نے کہا کہ مشن کے پہلے مرحلے میں زمین کے سب سے نچلے مداد پر زچگی کا عمل یقینی بنایا جائے گا، اور یہ مشن کسی بھی قسم کے بڑے خطرے سے محفوظ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خلا میں صرف بچے کی زچگی پر کام کررہے ہیں، موسم کے حالات اور مداد کے گرد کشش ثقل کو مدنظر رکھتے ہوئے 2031 سے پہلے مشن کو تجربے کے لیے روانہ کیا جائے گا۔