سکھوں کی’ خالصتان تحریک‘ ایک مرتبہ پھر عروج پر پہنچ گئی

Published On 27 Jul 2015 05:40 PM 

نام نہاد امن کے علمبردار اور عوامی حقوق کے غاصب بھارت میں متعدد آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ عوام کو بنیادی حقوق دینے کے بجائے کچلنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا بھارت میں ایک بار پھر خالصتان تحریک آج کل عروج پر ہے۔

امرتسر: (دنیا نیوز) بھارت میں جہاں ایک طرف کشمیر کے مسلمان بھارتی ظلم اور تشدد کا شکار ہیں تو وہیں ان مظالم سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے آسام اور خالصتان کی آزادی کی تحریکیں بھی چل رہی ہیں۔ تحریک خالصتان سکھ قوم کی بھارتی پنجاب کو بھارت سے الگ کرکے آزاد سکھ ملک بنانے کی تحریک ہے۔ سکھ زیادہ تر بھارتی پنجاب میں آباد ہیں اور امرتسر میں ان کا صدر مقام ہے۔
 
 
1980ء کی دہائی میں خالصتان کے حصول کی تحریک زوروں پر تھی جس کو بیرون ملک مقیم سکھوں کی مالی اور اخلاقی امداد حاصل تھی۔ 1984ء میں اُس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے حکم پر امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل پر بھارتی پولیس سکھوں پر پل پڑی۔ 3 سے 8 جون تک ہونے والے” آپریشن بلیو سٹار” میں بھارتی فوج کے دس ہزار سورما، سیکڑوں سیکیورٹی گارڈز، پیراشوٹ رجمنٹ، توپ خانہ یونٹس کے اہلکاروں سمیت پولیس ریزرو پولیس 175 سے 200 سکھوں پر ٹوٹ پڑی۔ بھارتی فوج نے اس آپریشن میں بے رحمی اور سفاکی سے آزادی کا مطالبہ کرنے والوں کو کچل ڈالا۔ اس دوران ہزاروں شہری بھی بھارتی ظلم و بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے۔

کشمیر ہو یا آسام اور یا پھر خالصتان بھارت کسی کو بھی حقوق دینے کو تیار نہیں ہے۔ اب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے جھوٹے دعویدار کو کون سمجھائے کہ عوام کو ان کے حقوق دینے سے مسائل حل ہوتے ہیں، ان کی جان لینے سے نہیں