مسٹر ٹرمپ! تاریخ لیڈروں کے عبرتناک انجام سے بھری پڑی ہے

Published On 19 May 2017 06:22 PM 

رومن شہنشاہ ویلیرین جنگ میں گرفتار ہوا،غلام بنایا گیا، پاؤں سے ٹھوکریں ماری گئیں، پگھلا سیسہ پلایا گیا۔ جولیس سیزر کو ساتھیوں نے خنجروں سے 23 گھاؤ لگائے اور گرا، پھر نہ اٹھا، رومن بادشاہ کو گلا دبا کر مارا گیا۔ گاندھی کو 3 گولیاں ماری گئیں، وہ ’ہائے رام‘ کہہ کر دنیا سے رخصت ہوئے، ایڈورڈ دوم قید کے دوران مرا۔ اوباما کیخلاف سازش میں تو ٹرمپ خود شریک تھے، وہ انہیں غیر ملکی ثابت کرنے پر تلے رہے۔

لندن: (دنیا رپورٹ) مورخین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کہ تاریخ میں ان سے زیادہ بے عزتی کسی اور لیڈر کی نہیں ہوئی کے جواب میں کئی نام سامنے لائے ہیں، جن کے ساتھ ٹرمپ سے زیادہ برا سلوک کیا گیا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بی بی سی کے ہی تاریخ پیش کنندہ ڈین سنو نے اپنے ٹویٹس میں کئی ایسے رہنماﺅں کی نشاندہی کی ہے جن کا اس کے نزدیک زیادہ لرزہ خیز انجام ہوا، ان میں شہنشاہ ویلیرین جو جنگ کے دوران گرفتار ہوا، غلام بنایا گیا، پاﺅں سے ٹھوکریں ماری گئیں اور پھر پگھلا ہوا سیسہ پینے پر مجبور کیا گیا۔ جولیس سیزر کو اس کے دوستوں اور ساتھیوں نے خنجر کے 23 وار کر کے قتل کیا۔ رومن بادشاہ کم موڈس کو لونڈی کے ذریعے زہر دیا گیا تاہم الٹی کر دینے سے بچ گیا، پھر سینیٹرز نے اس کے لڑائی سیکھنے کے دوران کے ساتھی کو بھیجا جس نے کم موڈس کو باتھ روم میں اس کا گلا دبا کر قتل کیا۔

بھارت کی تحریک آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی پر برلہ ہاﺅس میں 3 گولیاں فائر کی گئیں۔ جمہوریہ کانگو کے پہلے منتخب وزیر اعظم پیٹرایس لومومبا کو 17 جنوری 1961ء کو اس کے 2 ساتھیوں سمیت گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ افریقی امریکی مسلمان وزیر میلکالم دہم کو 21 فروری 1965ء کو نیویارک میں 3 حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کیا۔ ایڈورڈ دوم کی برکلے کے قلعے میں دوران قید موت ہوئی۔

ان کے علاوہ ان ٹویٹس کے ردعمل میں اولیور کرومویل کا بھی نام لیا گیا۔ گریگ جینر جو بی بی سی کی خوفناک تاریخ کی سیریز کے حوالے سے جانے جاتے ہیں سر آرتھر آسٹن کا نام لیا جن کو لکڑی کے پائے سے سر پر مار مار کر ہلاک کیا گیا۔ تاریخ کے سابق ایسوسی ایٹ پروفیسر جیلانی کوب نے رومانین سیاستدان نکولئی سیوسیسکو کا نام لیا جنہیں 1989ء میں بیوی سمیت پھانسی دی گئی تھی۔ باراک اوباما کے خلاف سازش کی گئی جس کے ٹرمپ بھی حامی تھے، جس کے مطابق اوباما امریکا میں پیدا نہیں ہوئے، اس لئے امریکہ کے صدر نہیں بن سکتے۔ جولائی 2016ء میں غیر جانبدار درخواست جس پر ایک ہزار کے قریب دستخط موجود تھے کا عنوان تھا "ٹرمپ کے خلاف تاریخ دان" میں کہا گیا کہ تاریخ کے اسباق مجبور کرتے ہیں کہ ہم ٹرمپ کے خلاف بولیں۔