بلیک پینتھر سعودی عرب میں تاریخ ساز دن

Last Updated On 20 April,2018 10:02 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) سعودی عرب میں سینما گھروں پر 35 برس سے عائد پابندی ہٹا لی گئی ہے، جب ایک نجی تھیٹر میں ہالی ووڈ کی مشہور فلم ‘بلیک پینتھر’ کی نمائش کی گئی۔ یہ فلم بدھ کے روز دکھائی گئی جب لوگوں کو مدعو کیا گیا۔

یہ نمائش دارالحکومت ریاض کے ایک کنسرٹ ہال میں ہوئی جسے سینما کمپلیکس میں بدلا گیا تھا۔ فلم بینوں میں خواتین اور مرد شامل تھے۔ فلم کی نمائش سے قبل، سعودی وزیر ثقافت اور اطلاعات، اوادالاواد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘‘یہ ایک تاریخ ساز لمحہ ہے جب سعودی عرب میں تبدیلی آرہی ہے اور ملک متحرک معیشت اور معاشرے کی جانب گامزن ہے’’۔ سعودی عرب میں 1980 کی دہائی میں فلم کی نمائش پر پابندی لگائی گئی تھی، تب سعودی عرب میں قدامت پسندی کی لہر چل رہی تھی؛ یہ ہر لحاظ سے یہ ایک کایا پلٹ ہے۔

بہت سارے سعودی دینی رہنماؤں نے مغربی فلموں، یہاں تک کہ مصر اور لبنان میں بننے والی عربی زبان کی فلموں کو بھی گناہ کا کام قرار دیا تھا۔ ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں آنے والی یہ اصلاحات ایک اور تاریخ ساز قدم ہے، جس کا مقصد ملک کو ثقافتی طور پر آزاد کرنا اور معیشت کو مختلف انداز دینا ہے۔ بتیس برس کے شہزادے نے گزشتہ دو سال کے دوران پابندیوں میں نرمی کر دی ہے، جن میں عوامی کنسرٹس بھی شامل ہیں، خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی ہے اور وہ کھیلوں کی تقریبات میں شرکت کر سکتی ہیں۔

سعودی حکومت نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس میں 2030ء تک ملک بھر میں 300 سینما گھر تعمیر ہوں گے اور 2000 سکرین نصب کی جائیں گی۔ سعودی عرب کے سینما گھروں میں نمائش سے پہلے سرکاری سینسر سے منظوری لاز می ہوگی، جیسا کہ دیگر عرب ملکوں میں مروجہ روایت ہے۔ تشدد کی منظر کشی قابل گرفت نہیں لیکن عریانیت، جنسی عمل یا بوسہ زنی کے منظر کاٹ دیے جاتے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ بدھ کے روز ‘بلیک پینتھر’ کی نمائش سے پہلے اسے سینسرشپ سے گزارا گیا تھا یا نہیں۔

 

Advertisement