خانہ کعبہ کی دیکھ بھال کس خاندان کی ذمہ داری ہے؟

Last Updated On 28 May,2018 11:08 pm

مکہ مکرمہ: (ویب ڈیسک) کعبے کی تولیت ایک پرانا پیشہ ہے۔ اس سے مراد اللہ کے گھر کی دیکھ بھال کرنا، اس کے کھولنے اور بند کرنے ، اس کی صفائی اور غسل اور اس کے غلاف کی مرمت سے متعلق امور سر انجام دینا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق خانہ کعبہ کو ہر سال دو مرتبہ یعنی یکم شعبان اور 15 محرم کو اندر سے غسل دیا جاتا ہے۔ غسل میں آب زمزم اور عرق گلاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔ چاروں دیواروں کو پانی اور پھر عطر سے پونچھا جاتا ہے۔ غسل دیے جانے کے بعد بیت اللہ کے اندر نماز ادا کی جاتی ہے۔

اس تمام تر کام کی ذمہ داری کا شرف "بنو شیبہ" خاندان کو حاصل ہے۔ خانہ کعبہ کی تولیت اور خدمت کا یہ کام تقریبا 16 صدیوں سے قریش میں قصی بن کلاب بن مرہ کی اولاد کے پاس ہے۔ ان ہی کی نسل سے آل الشیبی خاندان کا تعلق ہے جو اس وقت کعبے کا متولی ہے۔ یہ وہ ہی لوگ ہیں جن کو رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے بعد کعبے کی کلید واپس لوٹائی تھی۔

فولاد سے بنی خانہ کعبہ کی کلید(چابی) کی لمبائی 35 سینٹی میٹر کے قریب ہے۔ مختلف اسلامی ادوار کے دوران اس کلید کو کئی مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ عبدالقادر الشیبی نے 2013ء کے اواخر میں مکہ کے گورنر سے کعبے کی کلید حاصل کی تھی۔ اس وقت کعبے کا قُفل (تالا)اور کنجی دونوں نیکل سے بنی ہوئی ہیں جن پر 18 قیراط کا سونا چڑھا ہوا ہے۔

آل زلفہ نے بتایا کہ خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام کی جانب سے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت سے تولیت ان کے صاحب زادے اسماعیل علیہ السلام کے پاس تھی۔ بعد ازاں جرہم اور خزاعہ قبیلوں نے بالترتیب اس پر قبضہ کر لیا۔ رسول اللہ ﷺ کے چوتھے جد امجد قصی بن کلاب نے ان قبیلوں سے کعبے کی تولیت واپس لے لی۔ قصی کی وفات کے بعد تولیت ان کے سب سے بڑے بیٹے عبد الدار کے ہاتھوں میں آ گئی۔ جاہلیت کے دور اور پھر مشرف با اسلام ہونے کے بعد بھی اللہ کے گھر کی تولیت اسی خاندان کے پاس رہی۔

آل زلفہ کے مطابق کعبے کے دروازے کی کلید ہمیشہ سب سے عمر رسیدہ خادم کے پاس رہی ہے جو "سادن" یعنی متولی کہلاتا ہے۔ کعبے کا دروازہ کھولتے وقت سادن تمام سینئر متولیوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کرتا ہے تا کہ وہ حکمراں اور شہزادوں کے ساتھ مل کر کعبے کو غسل دیں۔

ڈاکٹر آل زلفہ کے مطابق کعبے کی کلید کی صورت بدلتی رہی ہے۔ ترکی میں واقع اسلامی عجائب خانے کے اندر عثمانی دور کے وقت سے کعبے کی 48 کنجیاں موجود ہیں۔ ریاض کے عجائب خانے میں بھی کعبے کی دو کنجیاں رکھی گئی ہیں۔