نئی دہلی: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے، متنازع شہریت کے کالے قانون کی منظوری کے بعد عوام حکومت سے بیزار ہونے لگی، بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) الیکشن کے دوران مشرقی ریاست جھاڑکنڈ میں ہار گئی۔
بھارت کے الیکشن کمیشن کے تازہ ڈیٹا کے مطابق بھارتی اپوزیشن جماعت نیشنل کانگریس پارٹی نے اپنی دیگر اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ریاست جھاڑکنڈ میں فتح حاصل کر لی، نیشنل کانگریس پارٹی کے ساتھ جھاڑکنڈ مکتی مورچہ اور راشٹریہ جانتا دل نے کامیابی سمیٹی۔ ریاستی اسمبلی کی 81 سیٹوں میں سے 42 سیٹیں اپوزیشن جماعتوں کے حصے میں آئی جبکہ بی جے پی منہ دیکھتی رہ گئی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق جھارکھنڈ میں قبائلی آبادی ہے اور اس سے قبل چھتیس گڑھ میں قبائلی شہریوں نے کانگریس کو جیت دلائی تھی اس بار وہی رجحان جھارکھنڈ میں نظر آ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی جنتا پارٹی کے حصے میں صرف 28 سیٹیں آئیں۔یہ اعداد و شمار الیکشن کمیشن آف بھارت کی طرف سے دیئے گئے ہیں۔جھاڑکھنڈ میں اپوزیشن اتحاد نے فتح کا جشن بھی جاری ہے جب کہ کانگریس کے کارکنوں نے نئی دہلی میں بھی جیت کا جشن منانا شروع کردیا ہے۔
بی جے پی کے سربراہ امیت شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت انتخابات میں شکست کی صورت میں عوامی مینڈیٹ کا احترام کرے گی۔وہ جھاڑکھنڈ کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے گذشتہ 5 سال ان پر اعتماد کیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے 37 نشستیں حاصل کرکے جھاڑکھنڈ میں حکومت بنائی تھی۔
ترک خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی جنتا پارٹی کو ریاستی الیکشن میں شکست بہت بڑا سیٹ بیک ہے جو وزیراعظم نریندرا مودی کی پریشانیوں میں آگے جا کر مزید اضافہ کرے گا، اس الیکشن میں شکست کے بعد صدائیں بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں کہ عوام موجودہ وزیراعظم کی پالیسیوں کے خلاف جا رہے ہیں۔ اگر بی جے پی جھارکھنڈ میں ہار جاتی ہے تو ایک سال میں اس کی یہ پانچویں ریاست میں شکست ہوگی۔
خبر رساں ادارے کے مطابق شکست کی اور بڑی وجہ، جو مقامی لوگوں نے بتائی ہے، ریاست جھاڑکنڈ میں مقامی مسائل کے حل نہ ہونا بتائی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ریاست جھاڑکنڈ میں پانچ مرحلوں کے دوران الیکشن ہوئے، یہ الیکشن 30 نومبر سے شروع ہوئے اور 20 دسمبر تک جاری رہے، اس دوران ملک میں متنازع قانون ایکٹ کے خلاف گزشتہ 12 روز سے احتجاج جاری ہے، جس میں اب تک تقریباً 29 کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی حکومت نے ایک متنازع بل منظور کیا تھا جس کے مطابق بھارت میں ان لوگوں کو شہریت دی جائے گی جو ہمسایوں ممالک سے آئے ہوں، اس شہریت قانون میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا جس کے باعث ملک بھر میں احتجاج نے پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ترک خبر رساں ادارے کے مطابق ایک شہری نے بتایا کہ اس طرح کے نتائج ظاہر کر رہے ہیں کہ لوگ بی جے پی کی حکومت سے ناراض ہیں اور حال ہی میں منظور کیے گئے بل کیخلاف صدائیں بلند کر رہے ہیں، اس سے قبل بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوص حیثیت ختم کی جبکہ رام مندر کا ایشو بھی جان بوجھ کر اٹھایا، ان بلاوجہ کے مسائل کو چھوڑ کر حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں نہیں آ رہی جس کے اثرات الیکشن میں نظر آ رہے ہیں۔
جھاڑکھنڈ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیراعلیٰ رگھوبر داس نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شکست بی جے پی کی نہیں بلکہ ان کی ہے۔