ادلب معاہدے کی پاسداری نہ کی گئی تو پہلے سے کہیں زیادہ سخت جواب دینگے: ترک صدر

Last Updated On 11 March,2020 07:59 pm

انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ اگر اس بار ادلب میں شامی حکومت کے فائر بندی کے وعدے کی پاسداری نہ کی تو پھر پہلے سے کہیں زیادہ سخت جواب دیا جائیگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق رجب طیب اردوان نے اپنی سیاسی جماعت کے پارلیمانی گروپ سے خطاب میں کہا کہ ترکی کے ادلب میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے آپریشنز اور گزشتہ ماہ شروع کردہ بہار ڈھال آپریشن ہماری سرحدوں کو در پیش خطرات کا قلع قمع کرنے پر ترکی کے عزم کا مظہر ہے۔

خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد طے پانے والے فائر بندی کے معاہدے کی بدولت علاقائی عوام کو طویل عرصے کے بعد سکھ کا سانس لینا نصیب ہوا ہے۔

ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ابھی سے چھوٹے موٹے فائر بندی کی خلاف ورزی کے واقعات سامنے آرہے ہیں ، ہم روس سے اس معاہدے پر کار بند رہنے اور لازمی تدابیر اختیار کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

شام میں ترک چوکیوں پر کسی قسم کے بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیے جانے پر زور دینے والے رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ہم اسد قوتوں اور حمایتی ملیشیاوں کی فائر بندی والے علاقے کے اطراف میں گولہ بارود جمع کرنے کی کاروائیوں کا قریبی طور پر جائزہ لے رہے ہیں، ہم وعدے پر کار بند ہیں اور اسی چیز کی مخالف فریق سے بھی توقع رکھتے ہیں۔

ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے فائر بندی کا معاہدہ ملکی انتظامیہ یا پھر دہشت گردوں کے خوف سے نہیں کیا بلکہ ادلب کے بحران کا تمام تر فریقین کے لیے معقول اور قابل عمل و دوام کسی حل کی تلاش کے لیے کیا ہے۔