واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہرے چھٹے روز میں داخل ہو گئے، دارالحکومت واشنگٹن سمیت پچیس شہروں میں کرفیو نافذ ہے، وائٹ ہاؤس کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ انڈیانا پولس میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی، دیگر ریاستوں میں 15 سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا.
سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد امریکہ میں کالے گورے کی سیاست گرم ہے، واشنگٹن میں مظاہرین نے وائٹ ہاؤس میں گھسنے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔
صدر ٹرمپ کے بیان نے جلتی پر آگ کا کام کیا کہ مظاہرین وائٹ ہاؤس میں داخل ہوئے تو انہیں خونخوارکتوں، سکیورٹی اہلکاروں کاسامنا کرنا پڑیگا۔
عوام کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا، مختلف ریاستوں میں پولیس موبائل سمیت کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نذرآتش کردیا گیا ہے۔
جگہ جگہ دھویں کے بادل اور افراتفری کے مناظر ہیں۔ انڈیانا پولس میں فائرنگ سے ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ مینیا پولس میں پولیس نے صحافیوں پر ربڑ کی گولیاں برسا دیں۔ شہریوں نے مطالبات منوائے بغیر احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا۔ امریکا کی سولہ ریاستوں کے پچیس شہروں میں کرفیو لگا دیا گیا، 15 سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ریاست ٹیکساس میں عوام کا سمندر سڑکوں پر نکل آیا، فرگوسن میں پولیس کی عمارت توڑ پھوڑ کے بعد خالی کروا لی گئی، لاس اینجیلس میں نیشنل گارڈز طلب کرلئے گئے، نیو یارک پولیس نے مظاہرین کے ہجوم پر گاڑی دوڑا دی۔
سیاہ فام جارج کو شہر مینیا میں پولیس اہلکار نے گردن پر گھٹنا رکھ کر دبایا جس سے اس کی موت ہو گئی تھی۔