لبنانی وزیراعظم حسن دیاب عوامی مطالبے پر کابینہ سمیت مستعفی

Last Updated On 10 August,2020 10:35 pm

بیروت: (دنیا نیوز) لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کے بعد عوام کے مطالبے پر لبنانی وزیراعظم حسن دیاب پوری کابینہ سمیت مستعفی ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابقعوام سے خطاب میں لبنانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 7 سالوں سے بندرگاہ کے گودام میں حساس دھماکا خیز مواد کی موجودگی بندرگاہ حکام کی کرپشن کو ظاہر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے اسی کرپشن کا نتیجہ ہیںِ، دھماکوں کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے اور حکومتی نظام میں حقیقی تبدیلی کے مطالبات میں عوام کے ساتھ ہیں۔

 

لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، اس دوران وزراء سمیت ارکان پارلیمنٹ بھی مستعفی ہو رہے ہیں۔ استعفوں کے بعد حکومت مشکلات کا شکار ہو گئی تھی۔

 عرب میڈیا کے مطابق لبنان کی حکومت نے استعفی صدر میشال عون کو پیش کر دیا، وزیراعظم نے پوری کابینہ سمیت استعفی صدر کو بھیج دیا ہے۔

وزیر برائے پبلک ورک مشیل نجر نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ نگراں حکومت کی مدت طویل نہیں ہوگی کیونکہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے کہ جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔  ایک موثر حکومت ہی ہمیں بحران سے نکال سکتی ہے۔

دوسری جانب لبنانی عدالت کے جج نے بیروت میں تباہ کن دھماکے سے متعلق سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہوں سے پوچھ گچھ شروع کردی۔

جج غسان الخوری نے سرکاری سیکیورٹی کے سربراہ میجر جنرل ٹونی سیلیبا سے پوچھ گچھ کی۔ تاہم اس ضمن میں اضافی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن فوجی جرنیلوں سے پوچھ گچھ کا شیڈول طے ہوچکا ہے۔

اس سے قبل بیروت دھماکوں کے بعد لبنان بھر میں مظاہرے جاری تھے جبکہ یکے بعد دیگرے وزراء کے استعفوں سے حکومت مشکلات کا شکار ہوگئی تھی۔

گزشتہ روز وزیر اطلاعات اور ماحولیات کے وزیر مستعفی ہوگئے تھے۔ وزیر اعظم حسن دیاب نے آج کابینہ کی میٹنگ بلائی تھی، تاہم اجلاس سے پہلے ہی وزیر انصاف اور بعد ازاں وزیر خزانہ نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ وزیر خزانہ غازی وازنی لبنان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی تھے۔ 

یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکا، لبنان کو 15 ارب ڈالر کا نقصان، ہسپتالوں میں مریضوں کی گنجائش ختم

 خیال رہے کہ لبنان میں عوام میں دھماکوں کے بعد حکومت کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے اور حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ چار اگست کو ہونے والے سانحے کے دو روز بعد مظاہرین اور میری کلوڈ نجم کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔

 خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیرانصاف میری کلوڈ نجم اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم حسن دیاب کو پیش کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکوں سے دارالحکومت کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ دھماکوں کے نتیجے میں 220 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ چھ ہزار کے قریب زخمی ہیں۔ ملک کو پندرہ ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو چکا ہے اور لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب لبنان کی امداد کیلئے فرانس کی بلائی ڈونرز کانفرنس میں امریکی صدر ٹرمپ نے بھی شرکت کی ،اس موقع پر امریکی صدر نے کہاکہ لبنان دھماکوں کی شفاف اور آزادانہ انکوائری کرے۔

قطر،فرانس،جرمنی،کویت،یورپی یونین،قبرص،امریکا نے امداد کے وعدے کئے۔ تحقیقات کے حوالے سے فرانس بھی لبنان کی مدد کرے گا ،اس حوالے سے 21فرانسیسی ماہرین بیروت پہنچ گئے۔

ریسکیو حکام کے مطابق دھماکے کی جگہ پر 43میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا۔ لبنانی صدر نے کہاکہ دھماکوں کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ صرف وقت کا ضیاع ہے ۔ ایسا مطالبہ کرنے والوں کی مذمت کرتے ہیں۔