بنگلا دیش: گستاخانہ خاکوں کیخلاف ہزاروں شہریوں کا احتجاج، فرانس مخالف نعرے

Published On 27 October,2020 11:21 pm

ڈھاکا: (ویب ڈیسک) فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف جماعت اسلامی بنگلا دیش کی قیادت میں ملک بھر میں 50 ہزار سے زائد شہریوں نے احتجاج کیا اور فرانس مخالف نعرے بازی کی۔

تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر کے بیان کو دنیا بھر کے مسلم ممالک میں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شام اور لیبیا سمیت کئی عرب ممالک میں میکرون کی تصویر کو جلایا گیا ہے۔ مسلم دنیا میں فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی مہم بھی جاری ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلا دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں بھی فرانس مخالف بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں 50 ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی۔ احتجاج میں شریک افراد نے فرانس مخالف نعرے لگاتے ہوئے فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی صدر میکرون کا پتلا بھی نذر آتش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی جانب سے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی مذمت

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس اندازوں کے مطابق ریلی میں تقریبا 40 ہزار افراد شریک تھے۔ آئندہ جمعے کے روز بنگلہ دیش بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا سکتے ہیں۔

دوسری طرف روس کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقے کے سربراہ اور طاقتور سمجھے جانے والے لیڈر رمضان قدیروف نے فرانسیسی صدر کے موقف کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کے صدر خود بھی دہشت گرد نظر آنے لگے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی کی حمایت کرنے سے درپردہ وہ خود مسلمانوں کو ایسے جرائم کرنے پر ابھار رہے ہیں۔ میکرون کے موقف نے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے اور اس طرح کی حکمت عملی کے "افسوسناک” نتائج نکل سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے فرانسیسی صدر کو ایسی اشتعال انگیزی اور عقائد پر حملے بند کرنا ہوں گے۔ دوسری صورت میں ان کا تاریخ میں شمار ان صدور کی فہرست میں ہو گا، جنہوں نے پاگل پن کے فیصلے کیے۔

رمضان قدیروف کا صدر میکروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ آسانی سے اپنے آپ کو اپنے ملک میں دہشت گردی کا قائد اور معمار کہہ سکتے ہیں۔

دوسری جانب ایران نے بھی فرانسیسی ناظم الامور کو طلب کر کے پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

 اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے فرانسیسی ناظم الامور فلورنٹ ایڈالوٹ کو فرانسیسی حکام کی جانب سے خاکے شائع کرنے والے ادارے کی حمایت پر احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق فرانسیسی حکام کا یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے جو یورپ اور دنیا بھر میں موجود لاکھوں مسلمانوں کے احساسات کو مجروح کرتا ہے۔

Advertisement