واشنگٹن: (روزنامہ دنیا)سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکی انتخابات میں چاہے ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا جو بائیڈن لیکن شکست ڈالر کو ہو گی کیونکہ ایک عرصے سے مندی کی شکار امریکی کرنسی کی صورتحال بہتر ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مارچ میں ڈالر بلندی کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس وقت وہ مذکورہ اشاریے سے 9 پوائنٹس نیچے ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ 2017 کے بعد پھر اپنی بدترین سطح تک پہنچ جائے گا جس کے بعد ماہرین کا ماننا ہے کہ آئندہ آنے والے کئی سالوں تک ڈالر کی سطح نیچے ہی رہے گی۔
مارکیٹ میں موجودہ اکثر ماہرین اور سرمایہ کاروں کا ماننا ہے کہ انتخابات کے لیے فیورٹ قرار دئیے جا رہے ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن کی فتح سے کرنسی مزید کمزور ہو گی کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ایسی پالیسیاں متعار ف کرائیں گے جس سے ڈالر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
اسی طرح کچھ کا ماننا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مزید 4سال برسر اقتدار رہتے ہیں تو وہ ڈالر کے لیے صحیح اور واضح سمت کا تعین نہیں کر سکیں گے، البتہ ان کی چین مخالف حکمت عملی سے ڈالر کی عالمی منڈی میں مضبوطی اور بہتری کا امکان موجود ہے۔