اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے بڑی عید پر عوام کو بڑا تحفہ دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے 86 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 103 روپے 97 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے فی لٹر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ڈیزل کی نئی قیمت 106 روپے 46 پیسے فی لٹر مقرر کر دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے 97پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد اس کی نئی قیمت 65 روپے 29 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے۔
لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 6روپے 62پیسے فی لیٹر بڑھا دی گئی ہے جس کے بعد اس کی نئی قیمت 62 روپے 28 پیسے فی لٹر ہو گئی ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات بارہ بجے کے بعد ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول ریکارڈ 25 روپے 58 پیسے مہنگا، قیمت ایک مرتبہ پھر سنچری کراس کر گئی
اس سے قبل اوگرا نے اگست کے لئے ایل پی جی کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ایل پی جی ایسوسی ایشن کے مطابق اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے اور ماہ اگست کے لئے ایل پی جی کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 1 روپیہ 50 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جب کہ گھریلو سیلنڈر 18 روپے اور کمرشل سیلنڈر کی قیمت میں 70 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے آئندہ ماہ کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریباً 7 سے 9 روپے فی لیٹر جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں تقریباً 6 روپے اضافے کی تجویز دی تھی۔
تاہم حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کمی کرکے پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمت میں 4 سے 5 روپے تک اضافے کی توقع کی جارہی تھی جبکہ مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی قیمت میں تقریباً 6 روپے فی لیٹر اضافے کی اجازت دیے جانے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
لائٹ ڈیزل آئل زیادہ تر آٹے کی چکیوں اور کچھ پاور پلانٹس میں استعمال ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ 27 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل سمیت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک 27 سے 66 فیصد یعنی 25 روپے 58 پیسے تک کا اضافہ کردیا تھا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوا۔
اس اقدام نے کئی افراد کو حیرت میں ڈال دیا کیوں کہ یہ شیڈول سے ہٹ کر تھا اور معمول کے مطابق آئل سیکٹر ریگولیٹر کی جانب سے کوئی سمری بھجوانے کی وجہ سے نہیں ہوا۔