اسلام آباد: (دنیا نیوز) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاکستان میں براڈ بینڈ خدمات میں بہتری کے لئے نیکسٹ جنریشن موبائل سپیکٹرم (این جی ایم ایس) کے اجراءکے ضمن میں این جی ایس ایم کے فروخت نہ ہونے والے سپیکٹرم کے اجراءکے لئے کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔
مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ کمیٹی کے ممبران میں وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت، وزیر صنعت وپیداوار اور وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات شامل ہیں۔
کمیٹی مارکیٹ کی جائزہ رپورٹس کا معائنہ کریں گی اور ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو این جی ایم ایس سپیکٹرم کے اجراءکے لئے سفارشات مرتب کرے گی، کمیٹی این جی ایم ایس سپیکٹرم کے اجراءکے ضمن میں تجزیہ کرے گی اور وفاقی حکومت کو پالیسی ہدایات فراہم کرے گی۔ کمیٹی پی ٹی اے کی جانب سے سپیکٹرم کے اجراءکے سارے عمل کی نگرانی بھی کرے گی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 22 جولائی 2020ءکو ہونے والے اجلاس میں دی جانے والی ہدایات کی روشنی میں نیا پاکستان ہاﺅسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے متعلق فیصلے کے ضمن میں منٹس میں ترامیم کی بھی منظوری دی تھی۔ ترمیم و منظور شدہ فیصلے کے تحت 33 ہزار 95 ملین روپے مختص کئے جائیں گے جبکہ مارک اپ سبسڈی کی مدت 10 سال سے بڑھا کر 20 سال کی جائے گی۔
اس ضمن میں جاری مالی سال کے دوران مارک اپ کی ادائیگی کے لئے 4ہزار 774 ملین روپے کی ضمنی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی ۔
اجلاس میں برآمدی صنعتوں کے لئے بجلی اور آر ایل این جی کے رعایتی نرخوں کو جاری رکھنے کی بھی منظوری دی گئی۔ پاور ڈویژن کے ورک آﺅٹ کے مطابق جولائی اور اگست کے لئے برآمدی صنعتوں کے لئے بجلی کے نرخ 7.5 امریکی سینٹ فی کلو واٹ ہو گی۔ اس کے بعد جاری مالی سال کے باقی مہینوں میں 9 سینٹ فی کلو واٹ کے حساب سے عاید کئے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجلی کے شعبے کے لئے پاور ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے وزارت خزانہ 31 ارب روپے کی ضمانت کا تسلسل جاری رکھے گی۔