کراچی:(دنیا نیوز)وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پٹرول لیوی کو 9 روپے کم کردیا گیا ہے، پٹرول ملک میں پیدا نہیں ہورہا بلکہ درآمد کیا جارہا ہے ،پٹرول پر ابتک 450 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ، سبسڈی نہ دیتے تو پٹرول 180 روپے لٹر ہوتا۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ پٹرول پر سبسڈی نہ دیتے تو آج پٹرول 180 روپے لٹر ہوتا، مہنگائی دنیا میں ہے، غریبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جارہی ہے، راشن سپورٹ پروگرام آج تک کسی نے شروع نہیں کیا جبکہ اس سال 40 ارب ڈالر کی برآمدات کی توقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1968 میں ہم جنوبی ایشیا کی بڑی معیشت تھے، اس وقت ہماری ترقی کی رفتار قابل ستائش تھی، افغان وار میں جانے کے بعد ہماری معیشت پر برے اثرات پڑے، کووڈ کے معاشی اثرات کو وزیر اعظم نے اچھا ڈیل کیا جبکہ اسی وجہ سے گزشتہ مالی سال می شرح نمو 3عشاریہ 9 فیصد رہی۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو نوکریاں دینے کے لیے ہمیں مسلسل ترقی کرنی ہے، ہمیں 5 سے 6 فیصد سے ترقی کرنی ہے، 9 فیصد کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو ناکافی ہے، ہم ابھی غذائی بحران کا سامنا کررہے ہیں، گزشتہ سال ہم نے 10 ارب ڈالرز کی غذائی اجناس اور کپاس درآمد کیں، ہمارا توانائی کا شعبہ شدید بحران سے گزر رہا ہے جبکہ اس سال 770 ارب روپے کی سبسڈی دے چکے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ٹی کے شعبے کو تمام سہولیات دے رہے ہیں، پانچ سال میں آئی ٹی کی برآمدات 15 ارب ڈالر پر پہنچ جائے گی، مجھے امید ہے کہ بہتر معاشی پالیسی سے ہم مشکلات سے نکل جائینگے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم غریب ترین طبقے کی بہبود کے لیے کام کررہے ہیں، ہم غریبوں کے لیے مکمل معاشی پیکج لیکر آئے ہیں، ہم گھروں، کاروبار کے لیے آسان قرضے دے رہے ہیں، زرعی شعبہ بہت اچھی کارکردگی دکھا رہا ہے، کپاس کی 95 لاکھ بیلز پیداوار کی امید ہے جبکہ امید ہے کہ اس مالی سال میں 6 ہزار ارب روپے کی محصولات اکٹھی کرلینگے۔
وزیراعظم عمران خان
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کورونا کو مہنگائی کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں پٹرول کی قیمت دیگر تیل درآمدی ممالک کی نسبت سب سے کم ہے۔ 3ماہ میں تیل کی قیمتیں دگنی ہوگئیں، عوام کو مہنگائی سے بچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، 5سال بعد فیصلہ ہوگا، کیا ملک میں غربت کم ہوئی، حکومتی پالیسیوں کی بدولت برآمدات میں اضافہ ہوا، دس سال میں دس ڈیم بنائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے اٹک میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زچہ و بچہ اسپتالوں کی دور افتادہ علاقوں میں بہت ضرورت ہے، وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر صحت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، حکومت اگر علاج کی سہولت نہ دے سکے تو یہ شرمناک ہے، ہر حکومت کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، ساری ترقی تھوڑے سے علاقے میں ہوئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش بھی ہم سے آگے نکل گیا، 2 خاندانوں کی وجہ سے ہمارا ملک بنگلادیش سے بھی پیچھے چلا گیا، 2 خاندانوں نے ملک کو معاشی طور پر بے حد کمزور کر دیا، ہمیں بار بار کہا گیا کہاں ہے نیا خیبرپختونخوا، 2018 میں خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت دی، خیبرپختونخوا کی تاریخ ہے کبھی ایک پارٹی کو دوسری بار حکومت نہیں دیتے، ہم نے خیبرپختونخوا میں لوگوں کے حالات بہتر کیے، سیاحت کو فروغ دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار تنقید کرنیوالوں کو بتائیں ہم 3 سال نہیں، 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے، عوام 5 سال بعد ہماری کارکردگی دیکھیں، پہلی بار ہماری حکومت طویل المدتی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں چلنے والی 3 شوگر ملز کو بند کر دیا گیا، سندھ میں شوگر ملز بند ہونے کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئیں، پتا چلا جولائی سے شوگر ملز نے اسٹے آرڈر لیا ہوا ہے، سندھ میں شوگر ملز بند ہونے پر ذخیرہ اندوزوں نے چینی ذخیرہ کرنا شروع کر دی، کسی بھی مہذب معاشرے میں ذخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں ہے۔