اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے ملنے والی امداد حکام کے دستخط کے بعد جلد مل جائے گی۔
صحافی کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ سے سوال پوچھا گیا کہ سعودی عرب کی طرف سے ڈیپازٹس اور ادھار تیل کی سہولت کب ملے گی؟ جس پر جواب دیتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے 3 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس جلد مل جائیں گے، سعودی حکام دستخط کرکے ہمیں جلد بھیج رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 26 اکتوبر کو سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک معاشی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا۔ سعودی ترقیاتی فنڈ غیر ملکی کرنسی کے محفوظ اثاثوں میں سپورٹ اور کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے گا۔
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شاہی ہدایت پر فنڈ سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے جائیں گے تاکہ غیر ملکی کرنسی کے محفوظ اثاثوں اور کورونا وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں پاکستانی حکومت درپیش مسائل کا سامنا کرسکے۔ شاہی ہدایت کے مطابق پاکستان کو تیل کے کاروبار کی مد میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا فنڈ بھی ایک سال کے دوران فراہم کیا جائے گا- یہ شاہی ہدایات برادر ملک پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں سعودی عرب کے موقف کا پختہ ثبوت ہے- مملکت ہمیشہ کی طرح اب بھی پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے ، سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے قریب ہے۔
خیال رہے کہ جون 2021ء کے مہینے میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے بعد ریاض نے پاکستان کو ادھار تیل کی فراہمی کی سہولت بحال کر دی تھی۔ درآمدی تیل پر انحصار کرنے والے پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اعلان حماد اظہر اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود کی جانب سے کیا گیا تھا۔
سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میں بھی یہ سہولت پاکستان کو چند مرتبہ فراہم کی گئی۔ تاہم 1.5 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات میں گرم جوشی کے واپس آنے کی عکاسی کرتی ہے۔ جن میں کچھ عرصہ قبل کچھ رنجش پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے سعودی عرب نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں دی جانے والی تین ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات کو باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہے۔ پاکستان کی حکومت نے سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے ادھار تیل کی سہولت دوبارہ دست یاب ہونے کی تصدیق کردی تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2018 کے آخر میں پاکستان کو چھ ارب 20 کروڑ ڈالر کا مالی پیکیج دیا تھا جس میں تین ارب ڈالر کی نقد امداد اور تین ارب 20 کروڑ ڈالرز کی سالانہ تیل و گیس کی موخرادائیگیوں کی سہولت شامل تھی۔
خیال رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے فروری 2019 میں دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف منصوبوں کے تحت 20 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے تھے۔ یہ معاہدے ایسے وقت میں سامنے آئے تھے جب پاکستان شدید معاشی مشکلات سے دوچار تھا اور اس کی کرنسی عالمی منڈی میں تیزی سے انحطاط کا شکار تھی۔