سٹیٹ بینک، سعودی فنڈز میں 3 ارب ڈالرکی فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا

Published On 29 November,2021 04:33 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان اور سعودی فنڈز کے درمیان تین ارب ڈالرکی فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا۔

کراچی میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایک ڈیپازٹ معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں سعودی عرب کی نمائندگی سعودی فنڈ برائے ترقی، اور حکومتِ پاکستان کی نمائندگی سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کی۔ معاہدے پر سعودی فنڈ کے چیف ایگزیکٹو سلطان بن عبدالرحمان المرشد اور گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے دستخط کیے۔

 

اس ڈپازٹ معاہدے کے تحت، سعودی فنڈ سٹیٹ بینک کے پاس تین ارب ڈالر رکھوائے گا۔ معاہدے کے تحت ڈپازٹ کی رقم سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر کا حصہ بن جائے گی۔ یہ پاکستان کے زرِ مبادلہ ذخائر میں معاونت کرے گی اور کووڈ 19 کی وبا کے منفی اثرات دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

یہ ڈپازٹ معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط اور خصوصی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔

اس رقم کے ملنے سے سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ زخائر 16ارب ڈالر سے بڑھ کر 19ارب ڈالر اور ملکی مجموعی زرمبادلہ زخائر بھی 25ارب ڈالر سے تجاوز کرجانے کی امید ہے۔

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ شوکت ترین نے ملاقات کی، ملاقات کے دوران وزیراعظم کو سعودی عرب کی طرف سے مالی امداد اور تیل کی موخرادائیگی سے متعلق سہولت پر بریفنگ دی گئی۔

ملاقات کے دوران وزیر اعظم کو محصولات کی وصولی میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں پبلک سیکٹر اداروں کی جانب سے ادا کیے جانے والے منافع سے متعلق معاملات بھی زیر بحث آئے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مالی معاونت کرنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

اکتوبر میں وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کیا تھا کہ پاکستان کے مرکزی بینک میں تین ارب ڈالر ڈپازٹ کرنے اور پٹرولیم کی مصنوعات کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے ذریعے پاکستان کی مدد کرنے پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ک شکریہ ادا کرتا ہوں۔

یاد رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا تھا کہ سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کی ٹرانسفر میں تمام قانونی معاملات طے ہوگئے اور یہ ڈالر اس ہفتے پاکستان کو مل جائینگے۔

خیال رہے کہ 22 نومبر کو صحافی کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ سے سوال پوچھا گیا تھا کہ سعودی عرب کی طرف سے ڈیپازٹس اور ادھار تیل کی سہولت کب ملے گی؟ جس پر جواب دیتے ہوئے شوکت ترین نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے 3 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس جلد مل جائیں گے، سعودی حکام دستخط کرکے ہمیں جلد بھیج رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 26 اکتوبر کو سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک معاشی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا۔ سعودی ترقیاتی فنڈ غیر ملکی کرنسی کے محفوظ اثاثوں میں سپورٹ اور کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے گا۔

سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شاہی ہدایت پر فنڈ سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے جائیں گے تاکہ غیر ملکی کرنسی کے محفوظ اثاثوں اور کورونا وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں پاکستانی حکومت درپیش مسائل کا سامنا کرسکے۔ شاہی ہدایت کے مطابق پاکستان کو تیل کے کاروبار کی مد میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کا فنڈ بھی ایک سال کے دوران فراہم کیا جائے گا- یہ شاہی ہدایات برادر ملک پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں سعودی عرب کے موقف کا پختہ ثبوت ہے- مملکت ہمیشہ کی طرح اب بھی پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

واضح رہے کہ 29 ستمبر کو قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا تھا کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان نے سعودی عرب سے درخواست کی ہے ، سعودی عرب کے ساتھ تیل کی فراہمی کا معاہدہ تکمیل کے قریب ہے۔

خیال رہے کہ جون 2021ء کے مہینے میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کے اشاروں کے بعد ریاض نے پاکستان کو ادھار تیل کی فراہمی کی سہولت بحال کر دی تھی۔ درآمدی تیل پر انحصار کرنے والے پاکستان کو سعودی عرب کی جانب سے ایک سال کی مؤخر ادائیگی پر 1.5 ارب ڈالر کا تیل فراہم کیا جائے گا۔ پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے یہ اعلان حماد اظہر اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ریونیو وقار مسعود کی جانب سے کیا گیا تھا۔

سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کی سہولت پہلی بار نہیں دی جا رہی اور ماضی میں بھی یہ سہولت پاکستان کو چند مرتبہ فراہم کی گئی۔ تاہم 1.5 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی مؤخر ادائیگی پر فراہمی اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات میں گرم جوشی کے واپس آنے کی عکاسی کرتی ہے۔ جن میں کچھ عرصہ قبل کچھ رنجش پیدا ہو گئی تھی جس کی وجہ سے سعودی عرب نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں دی جانے والی تین ارب ڈالر کی مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔

یاد رہے کہ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے دس ارب ڈالر تک مصنوعات کو باہر کی دنیا سے منگواتا ہے اور آر ایل این جی کی درآمد سے توانائی کے شعبے کی درآمدات 14 سے 15 ارب ڈالر پہنچ جاتی ہے۔ پاکستان کی حکومت نے سعودی عرب سے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے ادھار تیل کی سہولت دوبارہ دست یاب ہونے کی تصدیق کردی تھی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2018 کے آخر میں پاکستان کو چھ ارب 20 کروڑ ڈالر کا مالی پیکیج دیا تھا جس میں تین ارب ڈالر کی نقد امداد اور تین ارب 20 کروڑ ڈالرز کی سالانہ تیل و گیس کی موخرادائیگیوں کی سہولت شامل تھی۔

خیال رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے فروری 2019 میں دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف منصوبوں کے تحت 20 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے تھے۔ یہ معاہدے ایسے وقت میں سامنے آئے تھے جب پاکستان شدید معاشی مشکلات سے دوچار تھا اور اس کی کرنسی عالمی منڈی میں تیزی سے انحطاط کا شکار تھی۔