اسلام آباد:(دنیا نیوز) 27 پاور پلانٹس کی بندش لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ، 9 آئی پی پیز، گیس، آر ایل این جی اور کوئلے کی عدم فراہمی کی وجہ سے بند، 18 پاور پلانٹس تکنیکی وجوہات کی وجہ سے خراب، 7 ہزار 140 میگا واٹ کی کمی کا سامنا ہے، وزیراعظم کو سابق حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کی گئی جبکہ شہباز شریف نے ہدایت کی کہ ایسی غفلت ناقابل برداشت، فوری اقدامات کریں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے زیرصدارت توانائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر اجلاس میں ہوشربا انکشافات کئے گئے، توانائی ڈویژن نے شہباز شریف کو بریفنگ میں سابقہ حکومت کی نااہلی کی چارج شیٹ پیش کر دی۔
اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ بجلی کی قلت نہیں، کارخانے ایندھن نہ ہونے اور فنی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں، ملک میں 18 پاور پلانٹس کے مختلف غیر فعال یونٹس فنی نقائص کی وجہ سے ایک سال سے بند ہیں، 7 پاور پلانٹس ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں، 18 پاور پلانٹس میں بیلٹ ٹوٹنے، تاریں خراب ہونے جیسے مسائل پائے گئے، کئی پاور پلانٹس ایندھن کی عدم فراہمی سے بند ہیں، سابقہ حکومت میں فنی خرابیوں کو دور کرنے، بروقت مرمت کرانے اور فاضل پرزہ جات کی تبدیلی نہیں کی گئی۔
ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ زیادہ تر خرابیاں انتظامی نوعیت کی اور کچھ کا تعلق پالیسی فیصلوں سے ہے، 18 پاور پلانٹس میں پورٹ قاسم، گدو، مظفرگڑھ، کیپکو، جامشورو اور دیگر شامل ہیں، بندش کا شکار پاور پلانٹس 5 ہزار 751 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں، ایندھن نہ ہونے سے بند پاور پلانٹس میں نندی پور، ساہیوال کول جیسے سستی بجلی بنانے والے کارخانے شامل ہیں، 9 پاور پلانٹس دسمبر 2021 سے بلوں کی عدم ادائیگی اور ایندھن خریدنے کے پیسے نہ ہونے کے سبب بند پڑے ہیں، 9 پاور پلانٹس مجموعی طور پر 3 ہزار 535 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، فنی خرابیوں کی وجہ سے بند 18 کارخانے مجموعی طور پر 3 ہزار 605 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔
اجلاس کے حوالے سے ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے صورتحال پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے نقائص اور فنی خرابیاں فوری دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں، خدارا احساس کریں، ایسی غفلت ، لاپروائی ناقابل برداشت ہے، فوری اقدامات کریں۔