پنجاب میں سیلاب سے مکئی، دھان اور کپاس کی 8 تا 10 فیصد فصلیں متاثر

Published On 29 September,2025 09:13 am

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں زراعت کے حوالے سے سب سے اہم صوبہ پنجاب میں سرکاری اعدادوشمار اور ماہرین کی رپورٹس کے مطابق سیلاب سے مکئی، دھان اور کپاس کی پیداوار کا صرف آٹھ سے 10 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے۔

سیلابی پانی اترنے کے بعد صوبائی حکومت فصلوں کے نقصان کا جامع سروے کر رہی ہے۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق صوبے کی دو کروڑ ایکڑ زرعی اراضی میں سے تقریباً 18 لاکھ ایکڑ رقبہ سیلابی پانی کی زد میں آیا تاہم ماہرین کے مطابق پنجاب کے کاشت کاری نظام نے لچک دکھائی ہے۔

پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے کنسلٹنٹ اور سابق ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب ڈاکٹر انجم علی بٹر نے بتایا کہ نقصان محدود رہنے میں سیلاب کے وقت کا بڑا کردار رہا، سیلاب کی وجہ سے مکئی، دھان اور کپاس کی پیداوار کا صرف 8 سے 10 فیصد متاثر ہو سکتا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ خوش قسمتی سے زیادہ تر فصلیں اس وقت تک پختگی کے مرحلے پر پہنچ چکی تھیں، اس لیے پانی میں کھڑے رہنے کے باوجود انہیں زیادہ نقصان نہیں ہوا، ستمبر تک پنجاب کی زیادہ تر خریف فصلیں یا تو مستحکم ہو چکی ہوتی ہیں یا کٹائی کے قریب ہوتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حیاتیاتی پختگی نے مکئی، چاول اور کپاس کے پودوں کو کھڑے پانی میں بھی بڑے پیمانے پر پیداوار کے نقصان سے بچا لیا، اسی وجہ سے خوراک اور نقد آور فصلیں اس بار شدید متاثر نہیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سال مکئی اور دھان کی مارکیٹ قیمتیں کہیں زیادہ ہیں، اس لیے پنجاب کے کسانوں کو بڑا مالی نقصان برداشت نہیں کرنا پڑے گا، پنجاب حکومت متاثرہ کسانوں کے لیے معاوضے کا پیکج پہلے ہی اعلان کر چکی ہے، جس کی ادائیگی سروے نتائج کی بنیاد پر ہوگی۔

دوسری جانب نیو یارک میں موجود وزیر اعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

واضح رہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق رواں سال جون سے شروع ہونے والی شدید بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد اموات ہوئی ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے جبکہ مال مویشی اور املاک کا بھی نقصان ہوا۔

سیلاب سے سب سے زیادہ خیبر پختونخوا متاثر ہوا جس کے بعد پنجاب میں بارشوں، سیلاب اور بھارت سے چھوڑے جانے والے پانی سے تقریباً 27 اضلاع متاثر ہوئے۔