اسلام آباد: (دنیا نیوز) قائمہ کمیٹی خزانہ نے سمارٹ فونز پر عائد بھاری بھر کم ٹیکسز کی شرح کو کم کرنے کی سفارش کر دی۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی خزانہ نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر کو ٹاسک سونپ دیا اور درآمدی سمارٹ فونز پر عائد ٹیکسز میں کمی سے متعلق رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی، قائمہ کمیٹی خزانہ نے مارچ 2026 کے وسط تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ مقامی سطح پر تیار 98 فیصد موبائل فونز 5 جی سپورٹ نہیں کرتے، مقامی سطح پر تیار 2 فیصد موبائل فونز 5 جی کو سپورٹ کرتے ہیں، فروری 2026 میں 5 جی سپیکٹرم لانچ کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کمیٹی میں موبائل فونز پر ہائی ٹیکسز کی شرح کا جائزہ لیا گیا، درآمدی موبائل فونز پر پی ٹی اے ٹیکس موبائل فون کی مالیت کا 60 فیصد تک ہے۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ سمارٹ موبائل فونز کا استعمال اب عام ہو چکا ہے، موبائل فون لگژری آئٹم نہیں اب عام استعمال کی چیز ہے، علی قاسم گیلانی کا کہنا تھا کہ سمارٹ فونز پر ٹیکسز اتنے ہیں کہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوچکے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ سمارٹ فونز کی اب اوسطاً قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، قیمتوں کے اوسطاً تناسب سے وزارت آئی ٹی کے ساتھ مل کر کر دیکھا جا سکتا ہے، شیڈول 9 براہ راست موبائل فونز سے متعلق ہے۔
اس موقع پر رکن کمیٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ درآمدی سمارٹ فونز پر عائد بھاری ٹیکسز سراسر زیادتی ہے، تین لاکھ ستر ہزار کا موبائل لیا لیکن 1 لاکھ 90 ہزار ٹیکس دینا باقی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے کا کوئی ٹیکس نہیں براہ راست ایف بی آر ٹیکسز عائد ہیں، ایک لاکھ 63 ہزار بطور چیئرمین پی ٹی اے اپنے موبائل پر ٹیکس ادا کیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مجموعی طور پر 82 ارب روپے ٹیکس موبائلز سے اکٹھا کیا۔



