لاہور: (ویب ڈیسک) فاسٹ باؤلر محمد عامر نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ معاملات طے کرنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں کہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ کی ذہنیت کے ساتھ نہیں کھیل سکتا۔
دورہ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم میں منتخب نہ ہونے پر مایوسی کا شکار ہو کر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے محمد عامر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میں کرکٹ بورڈ یا کرکٹ سے بڑا نہیں ہوں لیکن میں اس مینجمنٹ اور اس کی ذہنیت کے ساتھ کارکردگی نہیں دکھا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے اور ہر کھلاڑی اس کی تائید کرے گا کہ کوئی بھی کھلاڑی اس وقت تک اپنی پوری کارکردگی پیش نہیں کرسکتا جب تک کہ وہ ڈریسنگ روم سے لطف اندوز نہ ہو، معیار سے کمتر کارکردگی کے نتیجے میں کھلاڑی کے آس پاس کے لوگوں کو اس سے بہتر فائدہ اٹھانے کے لیے اس کی ہمت بندھانی پڑتی ہے لیکن اس مینجمنٹ کا معاملہ ایسا نہیں ہے کیونکہ ایک بری اننگز کے فوراً بعد ہی تنقید شروع ہوجاتی ہے، میں اس ذہنیت کے ساتھ نہیں کھیل سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ریٹائرمنٹ واپس لے سکتا ہوں: محمد عامر نے بڑی شرط رکھ دی
جب ان سے سوال کیا گیا کہ باؤلنگ کوچ وقار یونس نے کہا تھا کہ انہوں نے 2016 میں عامر کے معاملے کی حمایت کی تھی تو فاسٹ باؤلر نے کہا کہ وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ سابقہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نجم سیٹھی اور لالہ (شاہد آفریدی) نے ان کی حمایت کی تھی۔
عامر نے مزید کہا کہ اگر کسی نے بند دروازوں کے پیچھے میری مدد کی ہے تو میں اس بارے میں نہیں جانتا۔ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مصباح اور وقار کو مجھ سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ ذاتی کیا ہے اور آہستہ آہستہ مجھے کس طرح سے ٹیم سے باہر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی پر زور نہیں دے رہا کہ کسی کو بھی ملازمت سے برطرف کرے کیونکہ یہ بورڈ پر منحصر ہے، یہ ضروری نہیں کہ ایک اچھا کرکٹر بھی ایک اچھا کوچ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وقار یونس کا رویہ برداشت سے باہر ہوچکا، ٹیم میں واپسی کی امیدیں چھوڑ دیں: محمد عامر
ان کا کہنا تھا کہ میں خود ہی باؤلنگ کرسکتا ہوں اور شاید بہترین باؤلنگ کروں لیکن اگر کوئی مجھ سے دوسروں کی کوچنگ کرنے کو کہے تو میں یہ نہیں کرسکتا۔