5 سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزم 17 سال بعد بری

Published On 12 March,2025 08:30 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) 5 سالہ بچے کے قتل کے الزام میں سزائے موت کے دو ملزم 17 سال بعد بری، سپریم کورٹ نے ملزموں کی سات سال زائد المدت اپیل سماعت کے لیے منظور کر لی۔

جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بنچ کا حصہ تھے، ملزمان امتیاز اور نعیم پر 2008 میں 5 سالہ بچے انعام کو چارسدہ میں اغوا برائے تاوان کے بعد قتل کا الزام تھا۔

ٹرائل کورٹ نے ملزموں کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت سزائے موت سنائی تھی، پشاور ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

ملزمان نے سات سال بعد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل داخل کی تھی،‎ سپریم کورٹ کے مطابق ایسے مقدمات میں، جہاں سزائے موت یا عمر قید کا معاملہ ہو، شواہد کی تصدیق اور ان کی قانونی حیثیت انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔۔

سپریم کورٹ کے مطابق اگر اقبالِ جرم بعد میں واپس لے لیا جائے اور یہی واحد ثبوت ہو تو قانونی، اخلاقی اور عملی طور پر اس پر بھروسہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

کسی فرد کو صرف ایک واپس لیے گئے اعتراف جرم کی بنیاد پر سزا دینا اور وہ بھی سزائے موت، انتہائی نازک اور مشکوک عمل ہے۔