کراچی: (دنیا نیوز) سندھ ہائی کورٹ نے والدین کی جانب سے کم عمر بچی سے منشیات فروخت کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے بچی کے والدین کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں منشیات فروش 14 سالہ بچی کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی، عدالت نے حکم دیا کہ والدین کو گرفتار کرکے منشیات فروشی میں بچی کے استعمال سے متعلق تحقیقات کی جائے۔
عدالت نے بچی کی ضمانت منظور کرلی اور 5 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے پر بچی کو پھوپھی کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس عمر سیال نے کہا کہ والدین بچوں کی تربیت، نگرانی اور حفاظت کے ذمہ دار ہیں، اگر بچی کے والدین منشیات فروشی میں ملوث پائے جائیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، والدین اگر منشیات فروشی میں ملوث پائے جائیں تو بچی چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کو بھیجی جائے۔
پراسیکیوشن کے مطابق بچی سعدیہ سے 510 گرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی، بچی کے مطابق منشیات اس کی والدہ آسیہ عرف ون ٹین نے فروخت کے لئے دی تھی۔
عدالت کے مطابق بچی کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ بچی کی والدہ انتقال کرچکی ہیں، تفتیشی افسر کے تحقیقات کے مطابق بچی کی والدہ حیات ہے، پراسیکیوشن نے والدین کی جانب سے بچی کو منشیات فروشی میں شامل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
جسٹس عمر سیال کا کہنا تھا کہ منشیات فروشی میں بچوں کے استعمال کا بڑھتا رجحان انتہائی تشویشناک ہے، منشیات فروش بچوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، ماضی میں خواتین کو منشیات کی ترسیل میں استعمال کیا جاتا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بچوں کو محفوظ رکھنے کے لئے مضبوط قوانین، کمیونٹی تعلیم اور بحالی پروگرام کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کے کنونشن کے تحت ذمہ داریاں پوری نا کرنا ریاست کی ناکامی ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر تواتر کے ساتھ بچی کے گھر کا دورہ کرکے خیریت دریافت کرتا رہے، بچوں کی منشیات فروشی کے مقدمات میں گرفتاری پر والدین کا سرپرستوں کو لازمی شامل تفتیش کیا جائے۔
عدالت نے فیصلے کی نقول آئی جی سندھ، ایس پی انویسٹی گیشن، متعلقہ مجسٹریٹ اور چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کو ارسال کرنے کی ہدایت کی۔



