لاہور: (ویب ڈیسک) ترکی کے مشہور ڈرامے ارطغرل غازی میں عبدالرحمن کاکردار ادا کرنے والے اداکار جلال آل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان عالم اسلام کی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں ۔ میں انہیں سلام اور حرمت پیش کرتا ہوں۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان بھر میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے ڈرامہ سیریل ار طغرل غازی میں قائی قبیلے کے سرداروں کے محافطِ اعلیٰ کا کردار ادا کرنے والے عبدالرحمن غازی( جلال آل) نے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی عالم اسلام کی خدمت کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں ۔ میں اس موقع پر ان کو سلام اور حرمت پیش کرتا ہوں ۔عمران خان اس وقت اپنی مملکت کو اسلامی روح بخشنے میں مصروف ہیں۔ مجھے یقین ہے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور عوام سے محبت کرتا ہوں: ’ارطغرل غازی‘
انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ جس قوم کی مائیں ترکوں کے محبت میں خلافتِ عثمانیہ کو دشمن کے قبضے سے بچانے کے لیے اپنے بچوں کو فروخت کرتے ہوئے حاصل کردہ رقم کو سلطنتِ عثمانیہ بھجواتی ہیں اور اپنا تن من دھن سب کچھ ترکوں پر قربان کردیتی ہیں اس قوم کی یہ بے لوث محبت ہمارے دلوں میں نقش ہو چکی ہے۔ دنیا میں ایسی محبت اور جذبہ ایثار کی کہیں اور نظیر نہیں ملتی ہے۔ یہ پاکستانی قوم ہی کا اثاثہ ہے اور ہمیں پاکستان اور پاکستان کے عوام سے اس لیے محبت ہے۔ ہم کبھی بھی ان کی اس محبت کا قرضہ نہیں چکا سکتے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے جلال آل نے کہا کہ پاکستان کے مسلمان بہن بھائی ہمارے لیےبڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ میں کوئی بیان جاری نہیں کررہا ہوں بلکہ حقیقت پیش کر رہا ہوں۔ جیسے ہمیں میں اپنے ترک ہونے اور مسلمان ہونے پر فخر ہے اسی طرح ہمیں میں اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی محبت پر فخر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانیوں سے سچی محبت ہے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ترکوں کی مدد کی ہے۔ 1915 میں معرکہ ہائے چناق قلعے کے موقع پر جب دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں جن میں برطانیہ سرفہرست تھا اس کے اتحادی ممالک نے ترکی پر حملہ کیا اور جب سلطنتِ عثمانیہ اپنے آخری دور میں زوال کا شکار تھی اور اسے مسلسل حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور ترکی کے پاس جنگی ساز و سامان خریدنے کے لیے کوئی رقم نہ تھی تو اس وقت ہماری مدد کو برصغیر کے مسلمان جو اب پاکستانی ہیں دوڑے تھے۔ جس کو بھلا ہم کیسے فراموش کرسکتے ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوئے ان کو دل کی گہرائیوں سے ، سر خم تسلیم کرتے ہوئے سلام پیش کرتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔ یہاں پر میں آپ کو یہ بھی بتادوں جو لوگ صاحبِ حیثیت یا امیر تھے انہوں نے اپنے پاس موجود رقوم کو چندے میں دینے سے ہرگز گریز نہ کیا لیکن جو لوگ غریب تھے۔ ان کے پاس جو تھا اسےچندے میں دے دیا۔یہاں پر ایک دلچسپ بات آپ کے گوشِ گزار کروں جس کی دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عظیم مسلمان ہیرو ارطغرل غازی کون تھے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ برصغیر پاک و ہند کی ایسی ماؤں جن کے پاس ترکوں کو دینے کے لیے کچھ نہ تھا انہوں نے اپنی گود میں موجود بچوں کو فروخت کرتے ہوئے حاصل کردہ رقم کو ترکوں کی مدد کے لیے ترکی روانہ کیا۔ دنیا میں ایسی بے لوث محبت کا اظہار آپ نے کبھی دیکھا ہے؟
انہوں نے اپنے بچپن کے بارے میں معومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اپنا بچپن برصا میں گزارا اور وہاں ہی سے یونیورسٹی تک اپنی تعلیم مکمل کی۔ سینما اور تھیٹر میں گہری دلچسپی کی وجہ سے استنبول میں پراویٹ اکیڈمی سے تھیٹر اور سینما کی تعلیم حاصل کی اور پھر " کردلر وادی سی میں پہلی مرتبہ رول حاصل کیا اور پھر یہاں ہی سے ڈراموں میں کردار ادا کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
شادی میں ترک صدر اردوان کو گواہ بنانے کے بارے میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دراصل مختلف مواقع پر جب بھی ان سے ملاقات ہوتی ہمیشہ ہی مجھے شادی کرنے کی تلقین کرتے اور میں ان کو کہتا اگر اللہ کو منظور ہوا تو انشاءاللہ ایک دن شادی بھی ہو جائے گی اور میں آپ کو اپنی اس شادی کے تقریب میں دیکھنا چاہوں گا۔ انہوں نے میری اس درخواست کو قبول کرلیا اور پھر میری شادی کے موقع پر اپنی گوناگوں مصروفیت کے باوجودانہوں نے میری شادی میں شرکت کی ۔یہ میرے لئے ایک اعزاز کی بات تھی جس سے مجھے بڑی خوشی ہوئی ۔ اللہ ان کی عمر دراز کرے ۔