جداگانہ اسلوب کے شاعر منیر نیازی کی آج 93 ویں سالگرہ

Published On 09 April,2021 09:37 am

لاہور: (دنیا نیوز) منیر نیازی کا کہنا تھا کہ جو مجھے بھلا دیں گے میں انہیں بھلا دوں گا، سب غرور ان کا میں خاک میں ملا دوں گا، لیکن سچی بات ہے کہ اپنے ہم عصروں میں الگ ہی دکھنے والے منیر نیازی کو کوئی بھلا سکا نہ بھلا سکے گا۔ جداگانہ اسلوب کے شاعر کی آج 93ویں سالگرہ ہے۔

9اپریل 1928 کا جنم دن ایک ایسے شاعر کا ہے جس نے آگے چل کر اُردو اور پنجابی ادب پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ اُن کے ہاں غزل میں حیرت اور مستی کی ملی جلی کیفیات نظر آتی ہیں تو ماضی کے گمشدہ مناظر اور رشتوں کے انحراف کا دکھ بھی نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ شاعری میں احتجاج کی بات ہو تو بھی منیر نیازی کی آواز بہت نمایاں طور پر سنائی دیتی ہے۔

اس شہرِ سنگ دل کو جلا دینا چاہیے
پھر اس کی خاک کو بھی اُڑا دینا چاہیے
ملتی نہیں پناہ ہمیں جس زمین پر
اک حشر اس زمیں پہ اٹھا دینا چاہیے۔

منیر نیازی کے اُردوشاعری کے 13 مجموعے شائع ہوئے جن میں کسی ایک بارے میں تفریق کرنا مشکل ہے کہ کس مجموعے کو دوسرے پر فوقیت دی جائے۔پنجابی زبان میں شاعری کے تین مجموعے اُنہیں پنجابی کا بھی قادر الکلام شاعر ہونے کی سند فراہم کرتے ہیں۔

جو ہویا ایہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رکدی نئیں
اک وار جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مکدی نئیں

ادب کا یہ گراں قدر سرمایہ 26 دسمبر 2006 کو اِس دارفانی سے کوچ کرگیا۔
 

Advertisement