ہر کسی کو اپنی بیوی کی عزت کرنا چاہیے، یاسر حسین

Published On 11 April,2021 09:24 pm

لاہور: (دنیا نیوز) معروف اداکار یاسر حسین نے کہا ہے کہ ہم کیوں کسی سے چھپیں ؟ ہر کسی کو اپنی بیوی کی عزت کرنی چاہیے اور پیار کرنا چاہیے۔ ہم نے اپنے معاشرے میں یہی تو دیکھا ہے کہ شوہر آگے چل رہا ہے اور بیوی بچے اٹھا کر پیچھے آ رہی ہے۔

اپنی بات منوانے کے لئے انوکھا انداز اپنانے والے فنکار کم ہی ہوتے ہیں لیکن یاسر حسین ایسے ہی ہیں، انہوں نے اب تک جو کہا سب کے سامنے کہا۔ اچھا یا برا کس کو لگا اس کی پرواہ نہیں کی۔ 22 اپریل 1984ء کو راجپوت خاندان میں جنم لینے والے یاسر حسین کے خاندان کا تعلق آزاد کشمیر ہے۔ وہ 12 بہن بھائیوں میں سے ایک ہے۔

یاسر حسین نے فنی کیریئر کا آغاز اسلام آباد میں سکرین رائٹر، ڈرامہ نگار اور میزبان کی حیثیت سے کیا۔ تھیٹر پلے بمبئی ڈریمز میں پہلی بار 2008ء میں سٹیج پر جلوہ گر ہوئے۔

بعد ازاں تھیٹر کے ڈراموں ’’ کم اگین‘‘، ’’آنگن ٹیڑھا‘‘، ’’پونے 14 اگست‘‘ ، ’’سوا 14 اگست‘‘، ’’ہاف پلیٹ‘‘،’’ سیاچین‘‘ اور ’’ناچ نہ جانے ‘‘میں بھی کام کیا۔ ’’آنگن ٹیڑھا‘‘، میں ماضی کے معروف اداکار سلیم ناصر (مرحوم) کی جگہ ’’اکبر ‘‘ کا کردار خوبصورت اندا زمیں ادا کرنے سے شہرت ملی۔ ان ڈراموں میں سندھی سیاستدانوں،پشتو شاعر ، مرزا نفیس بریلوی کے کردار ادا کرنے سے بھی شہرت ملی۔ 2012ء میں ٹیلی ڈراموں کی ابتدا ء کی۔ اسی برس ’’کیا لائف ہے ؟‘‘،’’ دریچہ‘‘ اور ٹیلی فلم’’ فیملی مین‘‘ میں فنی صلاحیتوں کو جوہر دکھائے ۔ قابل ذکر ٹی وی ڈراموں میں ہپی میریڈ، شادی مبارک ہو، باغی، باندی ، جھوٹی، اور ٹیلی فلموں میں اریجڈ شادی کی لو اسٹوری، تم ملے ہو یوں، دل والے دولہا لے جائیں گے ، ایسا بھی ہوتا ہے ، دلداریاں ، زور لگا کے ہائیا ، فوٹو کاپی ، بینڈ تو باجے گا، ہیلپ می دردانہ شامل ہیں۔

ان کی زیر تکمیل فلموں میں ’’پیچھے تو دیکھو‘‘،’’چوہدری ‘‘،’’گرو چیلا‘‘ ،’’ہاف فرائی‘‘، ’’بینڈ تو اب بجے گا‘‘ اور پیس آف ہارٹ شامل ہیں۔ ان سے ہونے والی گفتگونذ ر قارئین ہے ۔

دنیا نیوز: فن کی دنیا میں کس سے متاثر ہوئے؟

یاسر حسین: یوں تو ہر انسان کسی نہ کسی فنکار سے متاثر ہوتا ہے لیکن میں ہر فنکار کے فن سے متاثر ہوں جو اپنے کردارمیں حقیقت کا رنگ بھر دیتا ہے ۔ جملوں کی کاٹ اس کا درست اور بروقت استعمال کوئی کرتا ہے تو وہ انورمقصود ہیں ان ہی سے متاثر ہوں ان سے بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔

دنیا نیوز: کہیں ایسا تو نہیں ان کے لکھے ہوئے تھیٹر پلے اور تخلیق کئے ہوئے کرداروں سے آپ کو شہرت ملی ؟

یاسر حسین: قطعاً ایسا نہیں ! وہ ایک لیجنڈ ہیں ان کے ساتھ گفت و شنید کرکے اور بیٹھک کرکے وہ کچھ مل جاتا ہے جس کا کوئی بھی عام انسان تصور نہیں کرسکتا۔

دنیا نیوز: سندھی سیاستدان کا کردار ادا کرنا کیسا لگا؟

یاسر حسین: یہ کوئی خاص وجہ نہیں تھی کہ سندھی سیاستدان کاکردار کرتا ، انورمقصود صاحب کا لکھا ہوا اسٹیج پلے سوا 14 اگست اس وقت ملکی کرنٹ سیاسی مسائل کو مدنظر رکھ کر ہی لکھا گیا ہوگا۔میں نے اپنے طور پر پرفارم کیا ،اس پر انورمقصود صاحب کے لکھے ہوئے جملوں نے سونے پر سہاگہ کا کام کیا۔ ہم فنکار ہیں ہر قسم کے کردار کرتے ہیں ،اس کردار کو پذیرائی ملی مجھے مسرت ہوئی، میری محنت وصول ہوگئی۔

دنیا نیوز: اسی ڈرامے میں آپ پشتو شاعر کے روپ میں بھی جلوہ گر ہوئے ، یہ تجربہ کیسا رہاتھا؟

یاسر حسین: پشتو تو یہ کہہ لیں میرے لئے اہم زبان ہے میرا بچپن پشاور میں گذرا ہے وہ کرکے تو مجھے بہت مزہ آیا اور اسٹیج تو فنکار کی پرفارمنس کا فیصلہ فوراً کردیتا ہے۔ شائقین کی تالیوں نے احساس دلادیا کہ میری پرفارمنس کو پسند کیا جارہا ہے ۔

دنیا نیوز:ڈرامہ ہاف پلیٹ میں مرزا صاحب کا کردار لیجنڈری معین اختر نے کیا تھا۔اس کردار کو تھیٹر پر کرتے ہوئے کیسا لگا آپ کو؟

یاسر حسین: معین اختر لیجنڈری آرٹسٹ ہی نہیں وہ بڑے انسان بھی تھے ،ان کے جانے کے بعد انور مقصود کا ہاف پلیٹ تھیٹر پر پیش کرنے کا سوچا اور نہ جانے کیسے انہوں نے یہ اہم کردار مجھے دے دیا۔ معین بھائی کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ، میں نے اپنے طور پر یہ یادگار ڈرامہ کا یادگار کردار اداکیا ، شائقین نے پسند کیا تومیری محنت معاوضہ مل گیا۔یہ کردار میرے فنی کیریئر کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ثابت ہوا۔

دنیا نیوز: کیا وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر آپ کی صاف گوئی کوتنقیدی نظر سے لیا جاتاہے ؟

یاسر حسین: مجھے ان تمام باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا  لوگوں کو میرے بارے میں بات کرنا چھوڑ دینا چاہیے ۔ مت جانیں میں کیا کر رہا ہوں، میں آپ کے گھر جا کر تو نہیں کہہ رہا، ان فالو کر دیں مجھے ۔ ہم انسان ہیں، زندہ ہیں بولیں گے ، بات کریں گے    میں کیوں اپنی رائے کا اظہار نہیں کر سکتا، صرف اس لیے کیونکہ میں ایک اداکار ہوں؟ مجھے صرف ایک بناوٹی خول میں رہنا چاہیے ، سب کو ایسا لگنا چاہیے کہ اداکار تو ویسے ہی ہوتے ہیں جیسے ٹی وی پر دکھتے ہیں؟  اب محمد علی کا دور چلا گیا ہے جہاں آج تک اسی ہیئراسٹائل کی وگ لگا رہے ہیں کیوںکہ شاید انھیں لگتا ہے کہ اگر ہیئرا سٹائل تبدیل ہوا تو میںبڑا ہیرو نہیں لگوں گا۔میرا نہیں خیال ایسا ہونا چاہیے ، لوگوں کے بال گرتے ہیں، دھوپ میں کرکٹ کھیلنے سے دو دن میں رنگت تبدیل ہو جاتی ہے اسی طرح آپ کے نظریات اور رائے بھی تبدیل ہوتی ہے ۔

دنیا نیوز:آج کل کی ڈرامہ پروڈکشن سہولیات کے بارے میں کیا کہیں گے؟

یاسر حسین: آج کل جو ڈرامہ بن رہا ہے وہاں اے سی تک کی سہولت نہیں ہوتی ۔ اداکار پسینہ پونچھتے پونچھتے پاگل ہوجاتے ہیں ۔

دنیا نیوز: ترکی ڈرامہ ارطغرل کے بارے میں سوشل میڈیا پر پاکستانی ارطٖغرل کے نام سے پوسٹ ہونے والی ایک تصویر پر آپ کا ردِعمل تھا،  ان کو کوئی نہیں پوچھے گا کیونکہ گھر کی مرغی دال برابر اور باہر کا کچرا بھی مال برابر۔۔اس بارے میں کچھ کہیں گے ؟

یاسر حسین: دراصل میں اس ڈرامہ سیریز کے پاکستان میں پیش کیے جانے کے بعد سے اکثر ایسے بیانات دے چکا ہوں جس میں پاکستان اور دیگر ممالک کے اشتراک سے بنائے گئے ڈراموں اور فلموں کے حوالے سے بات کرتا رہا ہوں جن کے ذریعے پاکستانی اداکاروں کو بھی دنیا بھر میں پہچانا جا سکے ۔ آپ ارطغرل والی بات کی مثال ہی لے لیں۔ میں نے کہا تھا کہ ہمیں مشترکہ پروڈکشنز کرنی چاہیے اس میں ہمیں فائدہ ہو گا۔ ہمارے اداکاروں کو بین الاقوامی طور پر شناحت ملے گی اس میں کوئی غلط بات نہیں تھی۔آج ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی ایسی پروڈکشنز کر رہے ہیں۔ آپ کو مل کر کام کرنا چاہیے ، نہ کہ ان کا چلا ہوا کام یہاں سستے میں چلانا چاہیے ، یہ اچھی بات نہیں۔انڈسٹری کی منافقت کے بارے میں بھی بات کرتا ہوں کہ صرف ہماری انڈسٹری ہی نہیں ہر ادارہ ایسا ہی ہے ، سچ کہاں بولا جاتا ہے ؟

دنیا نیوز:اقرا عزیز سے شادی کی کوئی خاص وجہ ؟

یاسر حسین: یہ سب کچھ میرے دل کا معاملہ ہے ،اکثر افراد دلیرانہ حرکت کی وجہ سے جانتے ہیں جب میں نے اداکارہ اقرا عزیز کو ایک ایوارڈ شو میں سب کے سامنے شادی کی پیشکش کی تھی۔میری اور اقرا کی ملاقات ٹورنٹو میں منعقد ہونے والے ایک ایوارڈ شو کے دوران ہوئی تھی لیکن بعد میں ہماری شادی کی پیشکش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خاصی مقبول ہوئی اور اس حوالے سے متعدد لوگوں نے یہ تبصرہ بھی کیا تھا کہ یہ سب ضرور پہلے سے طے شدہ تھا۔

دنیا نیوز: اس بارے میں کیاکہناچاہئیں گے ؟

یاسر حسین: ایسے تبصروں کے بارے میں کیا کہہ سکتاہوں بس یہی ہے کہ میں نے کسی کو یقین دلوانے کے لیے ایسا سوچا بھی نہیں تھا۔میں نے ایک چیز کی، اقرا کو بہت اچھی لگی۔ کتنے لوگ سب کے سامنے شادی کی پیش کش کرتے ہیں اور وہ بھی ایسی جسے پوری دنیا دیکھ رہی ہو۔ہماری انڈسٹری میں کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو اپنے معاشقے چھپا چھپا کر مرے جا رہے ہیں، میں نے نہیں چھپایا، سب کے سامنے محبت کا اظہار کیا اور ایک مردانہ کام کیا۔اقرا کو واقعی اس بارے میں علم نہیں تھا اور میری دوست نے مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ پہلے بتا دیں کیونکہ یہ نہ ہو کہ اقرا دباؤ میں آ کر انگوٹھی پہننے سے ہی انکارنہ کردے ۔یہ میرے کے لیے یقیناً ایک خطرہ مول لینے والی بات تھی لیکن اگر اقرا کو پہلے سے پتا ہوتا تو مجھے مزہ نہ آتا۔ میں نے سوچا اگر اس نے اتنے سے دباؤ میں آ کر انگوٹھی نہیں لینی تو پھر نہ ہی لے ۔

دنیا نیوز: اپنی اور اقرا کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے اور اپنی نجی زندگی کو پبلک کرنے کی کوئی خاص وجہ ہے ؟

یاسر حسین: ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہم کیوں کسی سے چھپیں ؟،ہر کسی کو اپنی بیوی کی عزت کرنی چاہیے اور پیار کرنا چاہیے سامنے بھی اور پیچھے بھی۔ہم نے اپنے معاشرے میں یہی تو دیکھا ہے کہ شوہر آگے چل رہا ہے اور بیوی بچے اٹھا کر پیچھے آ رہی ہے اب اگر وہ تبدیل ہو رہا ہے جیسے ایک یونیورسٹی کا کیس سامنے آیا یعنی جو لوگ شادی کا جھانسہ دے رہے ہیں وہ یونیورسٹی میں ہیں ابھی بھی، جنھوں نے شادی کا ارادہ ظاہر کیا انھیں یونیورسٹی سے نکال دیا۔

دنیا نیوز:اس حوالے سے سوشل میڈیا پر آپ تنازعات کی زدمیں رہتے ہیں؟ کیا کہیں گے؟

یاسر حسین:  کون تنازعات پر نہیں چل رہا؟ ساتھی اداکارو ں کے ساتھ ہونے والی نوک جھونک کو میں ذاتی طورپر زیادہ اہمیت نہیں دیتا اور  ضروری نہیں کہ ہر وقت ایک ہی جیسی صورتحال رہے ۔ ہماری آرا ء ہوتی ہیں اور وہ تبدیل بھی ہو جاتی ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کی آج کہی ہوئی بات مجھے بہت بری لگے اور کل مجھے احساس ہو کہ اتنی بری بات نہیں تھی وہ ایک لطیفہ تھا جس پر مجھے بہتر ردِ عمل دینا چاہیے تھا۔ ہانیہ سے منسلک تنازع بھی ایسا ہی تھا۔

دنیا نیوز:وہ کیا تنازعہ تھا ؟

یاسر حسین: اداکارہ ہانیہ عامر کی بنا میک اپ والی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنے مداحوں کو بتایا کہ  ان کی خوبصورتی بھی مکمل نہیں اور انھیں بھی ایکنی ( چہرے پر کیل مہاسے) جیسے مسائل کا سامنا ہے ۔

تحریر: مرزا افتخار بیگ

 

 

Advertisement