لاہور: (دنیا نیوز) سحر انگیز اور لازوال دھنوں کے خالق نامور موسیقار فیروز نظامی کو دنیا سے رخصت ہوئے 50 برس بیت گئے۔
اپنے پروفیشنل کیریئر میں فیروز نظامی نے بے شمار سپرہٹ فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور استاد کے درجے پر فائز ہوئے، نامور گلوکار محمد رفیع کو فلمی صنعت میں متعارف کروانے کا سہرا بھی فیروز نظامی کے سر ہے۔
چَن دیا ٹوٹیا وے دلاں دیا کھوٹیا، وے منڈیا سیالکوٹیا جیسی بڑی دھنوں کے بڑے موسیقار فیروز نظامی 10 نومبر 1910ء کو لاہور کے فنکار گھرانے میں پیدا ہوئے، فیروز نظامی نے گریجوایشن کرنے کے بعد موسیقی کے اسرار و رموز سیکھے اور جلد خود بھی موسیقی میں استاد کے درجے تک پہنچ گئے۔
1936ء میں آل انڈیا ریڈیو کی لاہور سے نشریات کا آغاز ہوا تو فیروز نظامی وہاں بطور پروڈیوسر وابستہ ہو گئے، بعد ازاں دہلی اور لکھنو ریڈیو سٹیشن پر بھی اپنے فن کا جادو جگانے کے بعد بمبئی کی فلمی صنعت سے ناتا جوڑ لیا، بمبئی میں ان کی ابتدائی فلموں میں بڑی بات، امنگ، اس پار، شربتی آنکھیں اور نیک پروین شامل تھیں، بطور موسیقار فیروز نظامی کی پہلی فلم ”وشواس“ 1943ء میں ریلیز ہوئی۔
قیامِ پاکستان کے بعد فیروز نظامی لاہور واپس آگئے اور متعدد فلموں کیلئے لازوال موسیقی ترتیب دی، ان کی مشہور فلموں میں دوپٹہ، سوہنی، انتخاب، راز، سولہ آنے، سوکن اور غلام شامل ہیں، چاندنی راتیں تاروں سے کریں باتیں (فلم ڈوپٹہ) کا مشہور گانا فیروز نظامی کی وجہِ شہرت بنا، شوکت حسین رضوی کی فلم جگنو وہ فلم تھی جس میں دلیپ کمار اور نور جہاں نے مرکزی کردار ادا کیے، اس فلم کی بدولت فیروز نظامی کے فن و کمال کا بہت چرچا ہوا۔
فیروز نظامی نے فلم ’’چَن وے“ کی موسیقی ترتیب دی جس نے ہر طرف دھوم مچا دی، تیرے مکھڑے دا کالا کالا تل وے جیسا مشہور گانا بھی فیروز نظامی کا تخلیق ہے، فیروز نظامی الحمراء آرٹس کونسل کی میوزک اکیڈمی کے پرنسپل بھی رہے۔
فیروز نظامی نے سُر، ساز، دُھن اور آواز کے فن پر اپنے علم اور تجربات کو کتابوں میں بھی محفوظ کیا جو ان کا بڑا کارنامہ ہے، ان کی کتابوں میں اسرارِ موسیقی، رموزِ موسیقی اور سرچشمۂ حیات سرِ فہرست ہیں، فیروز نظامی 15 نومبر 1975ء کو 65 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے اور لاہور کے قبرستان میانی صاحب میں آسودہ خاک ہیں۔



