نیویارک: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں جعلی خبریں درد سر بنی ہوئی ہیں۔ مختلف ممالک ان پر تدارک پانے کے لیے کوشاں ہیں اور سخت قوانین متعارف کرا رہے ہیں، جبکہ پاکستان نے جعلی خبروں کی صدا اقوام متحدہ میں بھی پہنچا دی۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کی پریس قونصلر ڈاکٹر مریم شیخ نے یو این او کی انفارمیشن کمیٹی کے چالیسواں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا بنیادی عینک ہے جس کے ذریعے لوگ بات چیت کرتے ہیں، دنیا کو حقائق کی نظروں سے دیکھتے اور ماحول کے بارے میں بہتر تاثر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جس تیزی کے ساتھ کورونا وائرس دنیا میں پھیل رہا ہے نفرت پر مبنی غلط اطلاعات دینے، پراپیگنڈہ اور خوفزدہ کرنے کا سونامی جاری ہے ، تاہم یورپی یونین کے ڈس انفلو لیب کی حالیہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اقوام متحدہ کے اداروں ، یورپی یونین اور اس کے ممبر ممالک سمیت خصوصاً پاکستان کو نشانہ بنانے والی پیچیدہ ڈس انفارمیشن پھیلانے والی کمپنیاں کافی متحرک ہیں جس سے دنیا کو ڈیجیٹل جنگ کی طرف دھکیل دیا گیا۔
ڈاکٹر مریم شیخ نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے اقوام متحدہ کو چاہیئے کہ جعلی خبریں اور غلط معلومات پھیلانے والی کچھ جعلی این جی اوز دیگر اداروں کے ذریعے مل کر جو خطرناک طریقے اختیار کئے ہوئے ہیں انکا سختی سدباب کیا جائے ، پوری دنیا کے بیشتر غریب ممالک کے پاس قابل اعتماد اور سستی انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کو ان کے مینڈیٹ اور موجودہ وسائل کے اندر اس ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنے کے لئے جدید حکمت عملی تیار کرنا چاہیئے، پاکستان کی حکومت متعدد پائیدار ترقی اور تیز ڈیجیٹلائزیشن منصوبوں ، تحقیق و جدت ، سافٹ ویر ٹیکنالوجی پارکس اور آئی ٹی کی دیگر انڈسٹری کو اہم سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔