لاہور : (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت نے عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر کسی کیخلاف جعلی پوسٹ پر کارروائی کی جائے گی۔
نجی ٹی وی سے پروگرام دیتے وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا کہ سوشل میڈیا پر کسی کے خلاف فیک پوسٹ پر کارروائی کی جائے گی۔ 5 لاکھ سے زائد صارفین رکھنے والی سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ اپنا دفتر پاکستان میں قائم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ٹک ٹاک کی جانب سے مثبت رویہ دکھایا گیا ہے اور ان سے بات چیت جاری ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ٹک ٹاک پر پابندی نہیں ہونا چاہیے۔ سوشل میڈیا پر کسی کے بھی خلاف فیک پوسٹ پر کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے ترمیم شدہ سوشل میڈیا رولز2021 جاری کیے تھے جس کے بعد تمام سوشل میڈیا اداروں پر اس کی پاسداری لازمی ہوگئی ہے۔ سوشل میڈیا اداروں پر پاکستان میں نوٹیفیکشن کے اجراء کے بعد جلد از جلد دفاتر قائم کرنا لازم ہوں گے۔ سوشل میڈیا کمپنیاں اپنا مجاز افسر مقرر کریں گی
گزشتہ روز وزیر آئی ٹی امین الحق نے کہا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستانی عوام کو ایک صاف ستھرا اور صحتمند میڈیم فراہم کرنا ہے۔ نوٹیفیکشن کی اشاعت کے بعد 5 لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیاں / پلیٹ فارمز پی ٹی اے میں رجسٹریشن کے پابند ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا اداروں پر پاکستان میں نوٹیفیکشن کے اجراء کے بعد جلد از جلد دفاتر قائم کرنا لازم ہوں گے سوشل میڈیا کمپنیاں اپنا مجاز افسر مقرر کریں گی جو شکایت کا ازالہ کرنے سے متعلق امور سے آگاہ اور کمپنی کا بااختیار افسر ہوگا۔
وزیر آئی ٹی نے کہاکہ سوشل میڈیا کمپنی کو قابل اعتراض مواد ہٹانے کیلئے 48 گھنٹے دیئے جائیں گے۔ سوشل میڈیا کمپنی اگر 48 گھنٹوں میں مواد ہٹانے سے قاصر رہی یا اس نے کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا تو ایسی صورت میں مجاز اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی عارضی/مستقل بندش یا 50 کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ملکی سلامتی اداروں کے خلاف مواد پوسٹ ہونے پرسوشل میڈیا کمپنیاں قابل اعتراض مواد 48 کے بجائے 12 گھنٹوں میں ہٹانے کی پابند ہوں گی،انتہا پسندی، دہشت گردی، نفرت انگیز، فحش اور پرتشدد مواد کی لائیو اسٹریمنگ پر پابندی ہوگی۔
وزیر آئی ٹی نے کہا کہ اسلام، دفاع پاکستان اور پبلک آرڈر سے متعلق غلط معلومات قابل سزا جرم ہوگا۔ سوشل میڈیا ادارے اور سروس پرووائیڈرز کمیونٹی گائیڈ لائنز تشکیل دیں گے، یو ٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک، ٹوئٹر، انسٹا گرام، گوگل پلس سمیت تمام سوشل میڈیا ادارے رولز کے پابند ہوں گے۔