بیجنگ: (دنیا نیوز) چین نے آواز کی رفتار سے پانچ گنا تیز میزائل کا تجربہ کرکے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ جولائی میں ایک خلائی راکٹ کا معمول کے مطابق تجربہ کیا گیا تھاجس میں مختلف قسم کی دوبارہ قابل استعمال خلائی ٹیکنالوجی کو جانچا گیا تھا۔ اس تجربے کو ہائپر سونک میزائل سے کوئی تعلق نہیں۔ جوخبریں چل رہی ہیں یہ بے بنیاد ہیں۔
اے ایف پی نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بیجنگ نے اگست میں جوہری صلاحیت رکھنے والا ایک میزائل خلا میں داغا تھا جو نچلے مدار میں کرہ ارض کے گرد گھوم کر اپنے ہدف کی طرف بڑھا تھا۔ یہ میزائل اپنے ہدف سے 20 میل یا 32 کلومیٹر کے فاصلے پر گرا تھا۔
فنانشل ٹائمز کا کہنا تھا کہ ہائپرسانک میزائل کے بعد خلا میں لانگ مارچ راکٹ بھیجا گیا تھا۔ اکثر ایسی سرگرمیوں کے بارے میں اعلان کیا جاتا ہے تاہم اگست کے لانچ کو اب تک منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا کی کانگریسنل ریسرچ سروس (سی آر ایس) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق چین جارحانہ طور پر ہائپرسانک ٹیکنالوجی کو بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ امریکی ہائپرسانک اور دیگر ٹیکنالوجیز کا مقابلہ کر سکے۔