لاہور: (ویب ڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے دورہ کینیڈا کے دوران سرکاری خرچ سے 16 لاکھ ڈالر خرچ کیے جانے کی خبریں جعلی قرار دیدی گئیں۔
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پارلیمانی وفد کے حالیہ کینیڈا کے دورہ سے متعلق چلائی جانے والی بدنیتی پر مبنی مہم کا سخت نوٹس لیتے ہوئے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کو معاملہ کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایک بیان کے مطابق سپیکر نے میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم کی تحقیقات کرکے ملوث عناصر کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ غیر ضروری اور سیاسی پروپیگنڈے سے ملکی تشخص کونقصان پہنچا ہے، دورہ کینیڈا پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کے بارے میں بین الاقوامی برادری کو آگاہ کرنے کی نیت سے کیا گیا ہے، پاکستان کے پارلیمانی وفد نے کامیابی کے ساتھ اپنا مقدمہ بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کیا، کانفرنس میں دوسرے ممالک پارلیمانی وفود اور عوامی سطح پر اس کا مثبت جواب ملا ہے، کچھ عناصر نے پارلیمنٹ کی اس سفارتی کوشش کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے، ان عناصر کی جانب سے تنگ نظر کا مظاہرہ کیا گیا اور غیر مصدقہ معلومات کو پھیلایا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ منفی پروپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پارلیمانی سفارتکاری کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی، سپیکر کی 25 رکنی وفد کے ساتھ سی پی سی میں شرکت کی اطلاعات حقائق کے منافی ہیں، رولز کے مطابق کانفرنس میں پاکستان کا صرف پانچ رکنی وفد ہی شرکت کر سکتا تھا، ان پانچ میں سے دو کو سینٹ کی جانب سے نامزد کیا گیا جبکہ قومی اسمبلی کی جانب سے سپیکر سمیت صرف تین اراکین کو نامزد کیا گیا۔
ان تین ارکان میں سے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے اپنے حلقہ میں سیلاب کی وجہ سے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی اور قومی اسمبلی کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی اور رومینہ خورشید عالم نے کانفرنس میں شرکت کی، ان دو پارلیمنٹیرینز کے علاوہ سیکرٹری قومی اسمبلی نے کانفرنس میں شرکت کی، سیکرٹری قومی اسمبلی سوسائٹی آف کلرک اور سیکرٹریز آف پارلیمنٹ کی میٹنگ کیلئے وفد کے ہمراہ گئے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری قومی اسمبلی برائے خصوصی اقدامات کو بحیثیت ریجنل سیکرٹری دولت مشترکہ مدعو کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سیکرٹری برائے خصوصی اقدامات نے مسلسل تین سالوں تک کامیابی سے دولت مشترکہ پارلیمانی ایسوسی ایشن کے ایشیا ریجن کی میزبانی کی، وفد کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ایڈیشنل سیکرٹری برائے خصوصی اقدامات نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ پارلیمانی وفد کی بھی اعانت کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورہ پر قومی خزانہ سے 16 لاکھ امریکی ڈالر خرچ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا جو حقیقت کے برعکس ہے، اصل اخراجات انتہائی معمولی ہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس سے پہلے بھی اس حوالہ سے جامع بیان جاری کرکے وضاحت جاری کردی تھی تاہم ذرائع ابلاغ کے کچھ حلقے اس وضاحت کے باوجود اپنے مذموم مقاصد کیلئے غلط معلومات کا پرچار کرتے رہے حالانکہ ریاست اس طرح کی ریاست مخالف سرگرمیوں اور ملک کے اعلیٰ ترین ادارہ کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دیتی بلکہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔