لاہور: (ویب ڈیسک) اسٹیٹ بینک نے ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں گوگل کو ادائیگیاں روکنے کے حوالے سے چلائی جانے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور گمراہ کن اور جعلی قرار دے دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ ملک کے اداروں کو سہولت فراہم کرنے کی غرض سے اسٹیٹ بینک نے اطلاعی ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے متعلق بعض خدمات کی تخصیص کی جو ایسے ادارے اپنے استعمال کے لیے بیرون ملک سے خرید سکتے ہیں اور وہاں ایک لاکھ امریکی ڈالر فی انوائس تک زر مبادلہ میں ادائیگیاں کرسکتی ہیں۔
ان خدمات میں سیٹلائٹ ٹرانسپونڈر، انٹرنیشنل بینڈ وتھ؍ انٹرنیٹ، پرائیویٹ لائن سروسز، سافٹ لائسنس، مینٹیننس، سپورٹ، الیکٹرانک میڈیا اور ڈیٹا بیسز استعمال کرنے کی سہولت شامل ہیں، اس آپشن کو استعمال کرنے کے خواہاں ادارے ایک بینک کا تعین کرتے ہیں جس کی اسٹیٹ بینک ایک بار منظوری دیتا ہے، بعد میں اس تعین کے بعد یہ ادائیگیاں متعینہ بینک کے ذریعے مزید کسی ضوابطی منظوری کے بغیر کی جاسکتی ہیں۔
تاہم حالیہ آف سائٹ جائزوں کے دوران یہ دیکھا گیا کہ اپنے استعمال کے لیے آئی ٹی سے متعلق خدمات کے لیے رقوم منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیلکوز وڈیو گیمنگ، تفریحی مواد وغیرہ کے لیے جو ان کے صارفین ڈائریکٹ کیرئیر بلنگ (ڈی سی بی) کے ذریعے ائر ٹائم استعمال کرکے خریدتے ہیں، زیادہ تر رقوم منتقل کررہی ہیں۔
ڈی سی بی عمومی طور پر آن لائن موبائل ادائیگی کا ایک طریقہ ہے جس کے ذریعے استعمال کنندگان اپنے موبائل فون کیرئیر بل میں ادائیگیاں کرکے خریداریاں کرسکتے ہیں، ٹیلکوز اپنے صارفین کو مذکورہ بالا مصنوعات ائرٹائم کے ذریعے خریدنے کی اجازت دے رہی تھیں اور پھر ان ٹرانزیکشنز کو آئی ٹی خدمات کی خریداری کی ادائیگیوں کے طور پر ظاہر کررہی تھیں۔
اس طرح ٹیلکوز عملاً اپنے سبسکرائبرز کی جانب سے خدمات کی خریداری میں سہولت دے کر بطور ثالث پیمنٹ ایگریگیٹرز کے طور پر کام کررہی تھیں۔
اس لیے زر مبادلہ ضوابط کی خلاف ورزی کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے ان ادائیگیوں کے لیے ٹیلکوز کے بینکوں کے تعین کو منسوخ کردیا۔
تاہم ان کی جائز آئی ٹی سے متعلقہ ادائیگیوں میں سہولت دینے کے لیے ٹیلکوز کو ان کے بینکوں کے توسط سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی درخواستیں دوبارہ دائر کریں، اگر کوئی ادارہ بشمول کوئی ٹیلکو ثالث پیمنٹ ایگری گیٹرکے طور پر کام کرنا چاہتا ہے اور اس بندوبست میں زر مبادلہ کا ملک سے باہر جانا شامل ہے تو اسے زرمبادلہ ضوابط ایکٹ 1947ء کے تحت ایسی خدمات کی فراہمی کی خصوصی اجازت لینے کے لیے اپنے بینک کے توسط سے علیحدہ سے اسٹیٹ بینک سے رجوع کرنا ہوگا۔
بیرون ملک سے آئی ٹی اور دیگر خدمات کی خریداری سے متعلق ہدایات مندرجہ ذیل لنک پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔