کراچی :(دنیا نیوز) مخصوص سیاسی جماعت کے منفی پراپیگنڈا اور اپنے بارے میں غلط خبریں پھیلانے پر انور مقصود بول پڑے۔
مخصوص سیاسی جماعت اور اسکے اتحادیوں کا مشہور مزاح نگار اور کالم نویس انور مقصود کے خلاف بے بنیاد پراپیگنڈہ کررہے ہیں، مخصوص سیاسی جماعت اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔
مخصوص سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس منفی پراپیگنڈا کرنے میں مصروف رہتے ہیں ان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے انور مقصود کا اغواء اور ان پرتشدد کی جھوٹی خبر چلائی گئی ۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر غدار وطن عادل راجہ نے ملکی اداروں پر کیچڑ اچھالتے ہوئے انور مقصود کے اغواء اوران پر تشدد کا جھوٹا اور من گھڑت الزام لگایا گیا، ملک سے باہر بیٹھے بھگوڑے اور ہینڈلرز نامور شخصیات کو آڑ بنا کر گمراہی پھیلانے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں۔
انور مقصود نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی نفی کر دی پچھلے دنوں کچھ خبریں سرگرم تھیں جن کی وجہ سے میرا جینا حرام ہو گیا تھا۔
مزاح نگار اور کالم نویس کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے چاہنے والے کالز کر کے پوچھ رہے ہیں کہ آپ کیسے ہو اور طبیعت کیسی ہے؟، جو کچھ آپ سن رہے ہیں وہ ہوا نہیں ہے اور نہ ہوگا۔
انور مقصود کا کہنا تھا کہ 66 برس سے میں آپ لوگوں کے لیے لکھ اور بول رہا ہوں، مجھے اپنے سپاہیوں سے محبت ہےجو سرحدوں پر ہماری خاطر جانیں دے رہے ہیں، میرے پاس کیمرے والا فون بھی نہیں، میں کہاں سے ٹویٹ کروں گا۔
مزاح نگار اور کالم نویس کا مزید کہنا تھا سوشل میڈیا پر میری تصویر کے ساتھ 42 اکاؤنٹس چل رہے ہیں جو بالکل جعلی ہیں، میں نے ایف آئی اے اور پولیس سے شکایت کی کہ ان اکاؤنٹس کو بند کروائیں، عوام کو آگاہی ہوجانی چاہیے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت اپنے سیاسی مقاصد کیلئے کس حد تک گرسکتی ہے۔
یاد رہے دوروز قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹا گرام پر نامور گلوکار بلال مقصود نے اپنے والد انور مقصود کی ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں بریانی بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے،اس دوران انور مقصود کہتے ہیں کہ اگر میرے زخم ہوتے یا ہڈی ٹوٹی ہوتی تو میں کیسے بریانی بناتا؟ میں تو ابھی بریانی بنا رہا ہوں ورنہ تو کوئی اور میرے لیے تین دن کے لیے بریانی بناتا۔