نیو یارک: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کے خاتمے سے متعلق دنیا بھر میں سائنسدان دن رات تحقیقات کر رہے ہیں اور اس حوالے سے آئے روز ایک نئی پیشرفت بھی سامنے آ رہی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق حال ہی میں سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ یہ وائرس آنکھوں کے ذریعے بھی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے جن لوگوں کو نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا۔ اس میں ہاتھ دھونے سے لے کر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔ جتنا کم گھر سے نکلیں اتنا ہی بہتر ہے۔ بس یہ سمجھ لیں کہ کم ملنے سے محبت کم نہیں ہو رہی بلکہ اپنا اور دوسرے کا بھلا ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’’کورونا وائرس انسانی آنکھ میں بھی زندہ رہ سکتا ہے‘‘
امریکا کی جونز ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے ایک تحقیق کی گئی جس میں انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اگر کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کی چھینک یا کھانسی میں سے نکلنے والے قطرے کسی دوسرے شخص کی آنکھوں میں جا گریں تو اس سے اس شخص کی آنکھوں کے ذریعے سے وائرس جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔
سائنسداوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس انسان کے جسم میں موجود اے سی ای 2 ریسیپٹر کو نشانہ بناتا ہے اور یہ اے سی ای 2 ریسیپٹر آنکھوں میں موجود ہوتے ہیں۔
تحقیق کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کو وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے ناصرف ماسک، دستانے اور حفاظتی لباس پہننا چاہیے بلکہ اب انہیں خاص چشمے کا استعنال کرنا بھی ضروری ہے۔