نیو یارک: (ویب ڈیسک)ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 10 فیصد امریکی ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہیں اور نوجوانوں میں مزاج کے مسائل تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کے علم میں یہ بات آئی کہ 2015 سے 2020 کے درمیان 12 اور اس سے بڑی عمر کے امریکیوں میں ڈپریشن کی شرح 9 فی صد تک پہنچ گئی، 2020 میں ڈپریشن کی شرح 17 فیصد رہی۔
تحقیق کی سربراہ محقق اور سٹی یونیورسٹی آف نیویارک کی پروفیسر رِینی گُڈوِن کا کہنا تھا کہ ڈپریشن امریکا میں انتہائی عام ہے اور وباء کی صورت اختیار کرچکا ہے، ڈپریشن ایک عوامی صحت کا مسئلہ ہے، نزلہ زکام کی طرح اس سے بھی عوامی صحت کی حکمتِ عملیوں کے ساتھ نمٹنا چاہیئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ڈپریشن نوجوانوں کے لئے نزلے سے زیادہ مہلک ہے تب بھی اس کے لئے کوئی معائنے نہیں کئے جاتے ہیں اور نہ ہی اساتذہ، والدین، معالجین، مذہبی پیشوا اور کوچز کی تھوڑی بھی ایسی تربیت ہوتی ہے کہ وہ نوجوانوں میں ڈپریشن کی نشان دہی کر سکیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معالجین کو ڈپریشن کے لئے چوکنا رہنا چاہئے۔